• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 14208

    عنوان:

    آپ کی رائے (فتوی) لینے سے پہلے میں معاملہ کی نوعیت مختصر طور پر عرض کردینا مناسب سمجھتا ہوں۔عرصہ تیس پینتیس سال پہلے ایک مرد نے زنا کا ارتکاب کیا (عورت کی رضامندی سے) جس کے نتیجہ میں ایک ناجائز بچہ کی پیدائش ہوئی اور بعد میں اس بچہ کا انتقا ل ہوگیا۔ لیکن سوسائٹی کے خوف کی وجہ سے یہ معاملہ دونوں فریقین کی جانب سے دبادیا گیا کیوں کہ وہ شہر کے بہت ہی معزز گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔یہاں یہ بات بھی ذکر کردینا مناسب ہے کہ وہ مرد حافظ قرآن بھی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، وہ مرد بہت نیک بن گیا اورسوسائٹی میں متقی اور پڑھے لکھے شخص کی حیثیت سے بہت زیادہ شہرت حاصل کرلی متقی، کیوں کہ سوسائٹی کے اکثر لوگ اوپر مذکور حقیقت کے بارے میں علم نہیں رکھتے ہیں۔ اب میرا سوال ہے کہ (۱)کیا کوئی شخص اس کے پیچھے نماز ادا کرسکتا ہے (یعنی اس کی امامت میں)؟ (۲)اگر اس کے اندر احساس جرم موجود ہے اب پینتیس سال کے بعد اور وہ اس طرح کے عمل کے ارتکاب کے بارے میں اعتراف کرتا ہے تو ان دونوں کی شریعت میں کیا سزا ہے؟برائے کرم اپنی رائے عنایت فرماویں۔

    سوال:

    آپ کی رائے (فتوی) لینے سے پہلے میں معاملہ کی نوعیت مختصر طور پر عرض کردینا مناسب سمجھتا ہوں۔عرصہ تیس پینتیس سال پہلے ایک مرد نے زنا کا ارتکاب کیا (عورت کی رضامندی سے) جس کے نتیجہ میں ایک ناجائز بچہ کی پیدائش ہوئی اور بعد میں اس بچہ کا انتقا ل ہوگیا۔ لیکن سوسائٹی کے خوف کی وجہ سے یہ معاملہ دونوں فریقین کی جانب سے دبادیا گیا کیوں کہ وہ شہر کے بہت ہی معزز گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔یہاں یہ بات بھی ذکر کردینا مناسب ہے کہ وہ مرد حافظ قرآن بھی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، وہ مرد بہت نیک بن گیا اورسوسائٹی میں متقی اور پڑھے لکھے شخص کی حیثیت سے بہت زیادہ شہرت حاصل کرلی متقی، کیوں کہ سوسائٹی کے اکثر لوگ اوپر مذکور حقیقت کے بارے میں علم نہیں رکھتے ہیں۔ اب میرا سوال ہے کہ (۱)کیا کوئی شخص اس کے پیچھے نماز ادا کرسکتا ہے (یعنی اس کی امامت میں)؟ (۲)اگر اس کے اندر احساس جرم موجود ہے اب پینتیس سال کے بعد اور وہ اس طرح کے عمل کے ارتکاب کے بارے میں اعتراف کرتا ہے تو ان دونوں کی شریعت میں کیا سزا ہے؟برائے کرم اپنی رائے عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 14208

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1173=1074/ب

     

    جب امام صاحب کو اپنے جرم کا احساس ہے اور اس پر ان کو ندامت وشرمندگی ہے نیز وہ توبہ وغیرہ کرکے متقی اور پرہیزگار بن گئے ہیں تو اس کی امامت بلاکراہت درست ہے۔

    (۲) ہندوستان میں شرعی عدالت نہ ہونے کے سبب ان پر حدِ زنا جاری نہیں کی جاسکتی ہے نیز ایک شخص نے اپنے گناہوں سے توبہ کرلی اور وہ متقی وپرہیزگار بن کیا تو خواہ مخواہ اس کے پچھلے واقعات کا تذکرہ بہت ہی ناشائستہ حرکت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند