• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 12510

    عنوان:

    میں نے آج فجر کی اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے خواب میں دیکھا کہ ایک جگہ پر کچھ لوگ بیٹھے ہیں او رکوئی صاحب ان کو کوئی لیکچر دے رہے ہیں۔ ٹھیک سے یاد نہیں لیکن کوئی دینی موضوع ہوتا ہے او ربہت ہی سنجیدہ سہما سا ماحول ہوتا ہے۔ مسلمانوں کی دینی حالت اور اللہ کے عذاب کا بھی کچھ ذکر ہوتا ہے (یا صرف میرے دماغ میں ہی یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم مسلمان اب سب وہ کام کررہے ہیں جن سے پہلے کی قوموں پر عذاب ہوا)۔ غرض ایسا ہے کہ عذاب کا خوف شاید سب کے دل میں بیٹھا ہوتا ہے۔ پھر بتایا جاتا ہے کہ لیکچر دینے والے صاحب کی فلائٹ ہے اور ان کو جانا ہے اس لیے وہ سب لوگوں کے سوالات (جو کہ شاید کہیں لکھے ہوتے ہیں) کے ایک ایک کرکے جواب نہیں دے سکتے۔ پھر اسی محفل میں جب اس کا اختتام ہو رہا ہوتاہے تو ایک صاحب وہاں پر طبلہ بجانا شروع ہوجاتے ہیں اور میں دل میں برا محسوس کرتی ہوں کہ ایسی محفل میں موسیقی کون بجا رہا ہے۔ خیر میں اگلے منظر میں ایک جگہ ہوتی ہے جو کہ پوری کی پوری مسجدوں کے لیے ہی خاص ہوتی ہے۔ اس میں بہت ساری کوئی مختلف طرح کی مسجدیں ہی ہوتی ہیں۔ کچھ ابھی زیر تعمیر ہوتی ہے جیسے فنشنگ وغیرہ باقی ہوتی ہے۔ ایک مسجد تو مجھے یاد ہے بہت ہی خوبصورت ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے اس کے اوپر پورے شیشے ہی شیشے لگے ہوئے ہیں۔ میں ایک مسجد کے اندر ہوتی ہوں کوئی نماز پڑھنے کی جگہ نہیں ہوتی بس ایسے ہی اس کی باؤنڈری کے اندر ہوتی ہوں۔ میرے ساتھ میرا پانچ سال کا بھانجا بھی ہوتا ہے۔ او رمسجد کی دیوار پر پانی کی کچھ بوتلیں رکھی ہوتی ہیں۔ میرا بھانجا مجھ سے پانی مانگتا ہے او رمیں اس کو ان بوتلوں میں سے پانی نکال کر گلاس میں ڈال کر دیتی ہوں۔

    سوال:

    میں نے آج فجر کی اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے خواب میں دیکھا کہ ایک جگہ پر کچھ لوگ بیٹھے ہیں او رکوئی صاحب ان کو کوئی لیکچر دے رہے ہیں۔ ٹھیک سے یاد نہیں لیکن کوئی دینی موضوع ہوتا ہے او ربہت ہی سنجیدہ سہما سا ماحول ہوتا ہے۔ مسلمانوں کی دینی حالت اور اللہ کے عذاب کا بھی کچھ ذکر ہوتا ہے (یا صرف میرے دماغ میں ہی یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم مسلمان اب سب وہ کام کررہے ہیں جن سے پہلے کی قوموں پر عذاب ہوا)۔ غرض ایسا ہے کہ عذاب کا خوف شاید سب کے دل میں بیٹھا ہوتا ہے۔ پھر بتایا جاتا ہے کہ لیکچر دینے والے صاحب کی فلائٹ ہے اور ان کو جانا ہے اس لیے وہ سب لوگوں کے سوالات (جو کہ شاید کہیں لکھے ہوتے ہیں) کے ایک ایک کرکے جواب نہیں دے سکتے۔ پھر اسی محفل میں جب اس کا اختتام ہو رہا ہوتاہے تو ایک صاحب وہاں پر طبلہ بجانا شروع ہوجاتے ہیں اور میں دل میں برا محسوس کرتی ہوں کہ ایسی محفل میں موسیقی کون بجا رہا ہے۔ خیر میں اگلے منظر میں ایک جگہ ہوتی ہے جو کہ پوری کی پوری مسجدوں کے لیے ہی خاص ہوتی ہے۔ اس میں بہت ساری کوئی مختلف طرح کی مسجدیں ہی ہوتی ہیں۔ کچھ ابھی زیر تعمیر ہوتی ہے جیسے فنشنگ وغیرہ باقی ہوتی ہے۔ ایک مسجد تو مجھے یاد ہے بہت ہی خوبصورت ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے اس کے اوپر پورے شیشے ہی شیشے لگے ہوئے ہیں۔ میں ایک مسجد کے اندر ہوتی ہوں کوئی نماز پڑھنے کی جگہ نہیں ہوتی بس ایسے ہی اس کی باؤنڈری کے اندر ہوتی ہوں۔ میرے ساتھ میرا پانچ سال کا بھانجا بھی ہوتا ہے۔ او رمسجد کی دیوار پر پانی کی کچھ بوتلیں رکھی ہوتی ہیں۔ میرا بھانجا مجھ سے پانی مانگتا ہے او رمیں اس کو ان بوتلوں میں سے پانی نکال کر گلاس میں ڈال کر دیتی ہوں۔

    جواب نمبر: 12510

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1110=859/ھ

     

    خواب عمدہ ہے اس میں تنبیہ وہدایت ہے کہ شر میں سے بھی کسی خیر کو نکال لیا جائے یہ مزاج شریعت ہے، مگر مسلمانوں کا ذوق ومزاج آج کل اس کے برعکس یہ ہوگیا ہے کہ خیر کے کام میں بھی شر ہی نکالنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، اور یہ حال اگرچہ سب مسلمانوں کا نہیں، مگر اس قسم کی فضاء سے بہت بڑا طبقہ متأثر ہے، مساجد میں ظاہری خوب صورتی تو بہت ملحوظ رکھی جاتی ہے مگر باطنی امور یعنی عبادات اور ان میں خشوع خضوع کے اہتمام سے بہت غفلت ہے، حالانکہ اعمال مسجد میں ہرخیر مضمر ہے، بشرطیکہ ان کی ادائیگی ہمہ اوقات صحیح کی جائے، کاش! عامہٴ اہل اسلام کی فہم اور سمجھ میں یہ امور اتر جائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند