• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 12506

    عنوان:

    میں پہلے غیر مقلد تھا لیکن کچھ دوستوں اور آپ کی اس ویب سائٹ سے مجھے کافی مدد ملی ہے۔ حضرت یہاں پاکستان میں کچھ بریلوی او رکچھ ہمارے اپنے لوگوں نے انتشار پھیلایا ہوا ہے، یہ انتشار حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے بارے میں ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ انھوں نے پاکستان بننے کی مخالفت کیوں کی تھی جب کہ آپ نے خود اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ میں نے خواب میں دیکھا رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار سے پاکستان بننے کا حکم ہو گیا ہے، لیکن پھر بھی پاکستا ن کی مخالفت کی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کیوں نہیں کیا گیا۔ مولانا نے مدینہ میں نفل نمازوں کی جماعت کیوں کر وائی تھی، مولانا نے جمعیة علمائے ہند کی صدارت اپنے بیٹے کو کیوں دی ،مولانا ابوالکلام آزاد نے بھی پاکستا ن کی مخالفت کیوں کی تھی، ا ن کے بارے میں دیوبند کے علمائے کیا فرماتے ہیں؟ برائے مہربانی ان سوالوں کا جواب دے کر ان کا منھ بند کردیں۔

    سوال:

    میں پہلے غیر مقلد تھا لیکن کچھ دوستوں اور آپ کی اس ویب سائٹ سے مجھے کافی مدد ملی ہے۔ حضرت یہاں پاکستان میں کچھ بریلوی او رکچھ ہمارے اپنے لوگوں نے انتشار پھیلایا ہوا ہے، یہ انتشار حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے بارے میں ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ انھوں نے پاکستان بننے کی مخالفت کیوں کی تھی جب کہ آپ نے خود اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ میں نے خواب میں دیکھا رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار سے پاکستان بننے کا حکم ہو گیا ہے، لیکن پھر بھی پاکستا ن کی مخالفت کی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کیوں نہیں کیا گیا۔ مولانا نے مدینہ میں نفل نمازوں کی جماعت کیوں کر وائی تھی، مولانا نے جمعیة علمائے ہند کی صدارت اپنے بیٹے کو کیوں دی ،مولانا ابوالکلام آزاد نے بھی پاکستا ن کی مخالفت کیوں کی تھی، ا ن کے بارے میں دیوبند کے علمائے کیا فرماتے ہیں؟ برائے مہربانی ان سوالوں کا جواب دے کر ان کا منھ بند کردیں۔

    جواب نمبر: 12506

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 803=759/ب

     

    کسی شخص کا خواب دوسرے شخص کے واسطے حجت نہیں ہوا کرتا ہے، اگر خواب حجت ہوتا تو پھر دنیا کے اندر بڑا مفسدہ کھڑا ہوجاتا، خواب میں حضور نے کسی کو کچھ فرمایا ہو تو اس کو محدثین بھی حدیث نہیں مانتے ہیں، پھر کیسے اس کو ماننا ضروری ہوگا۔

    (۲) مولانا جماعت کرواتے تھے ان کے پاس دلیل تھی، حضرت کا جواب مع دلائل تفصیلیہ فتاویٰ عثمانی (مولانا تقی عثمانی صاحب) ص:۴۸۸ میں موجود ہے، ملاحظہ فرمائیں، اگر اس میں کچھ علمی اعتراض ہو تو اس کو لکھ کر بھیجئے۔

    (۳) حضرت مولانا حسین احمد مدنی نے صدر جمعیت علمائے ہند بیٹے کو نہیں بنایا تھا، بلکہ حضرت مولانا فخرالدین صاحب رحمة اللہ علیہ جو اس وقت صدر جمعیت علمائے ہند تھے، انھوں نے اپنی فراست سے حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحمہ اللہ کو ناظم عمومی کے طور پر نامزد کیا (نقوش فدائے ملت، ص:۱۴)مولانا ابوالکلام آزاد نے کیوں مخالفت کی تھی، ضرور ان کے سامنے اس کی حکمت تھی، نیز آدمیوں کے رائے میں اختلاف ہونا ایک ناگزیر چیز ہے، اب ان سب سوالات میں الجھنا لایعنی بات ہے، اس کے بارے میں قیامت میں کسی سے سوال نہیں ہوگا۔ (قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: من حسن إسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند