• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 11420

    عنوان:

    فرض، واجب، مستحب، مکروہ تحریمی، مکروہ تنزیہی کی وضاحت کردیجئے اور ان کا فرق بھی بتادیجئے؟ (۲)سنت پر عمل کرنا کون سے درجے میں آتا ہے فرض، واجب یا مستحب؟ (۳)مسلمان او رمومن میں کیا فرق ہے؟ (۴)کیا کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں شریعت میں کوئی واضح حکم نہیں ہے؟ اگر ہیں تو اس کی کوئی مثال دے دیجئے او ریہ بھی بتادیجئے کہ ان کے بارے میں ہمارا کیا طرز عمل ہونا چاہیے؟

    سوال:

    فرض، واجب، مستحب، مکروہ تحریمی، مکروہ تنزیہی کی وضاحت کردیجئے اور ان کا فرق بھی بتادیجئے؟ (۲)سنت پر عمل کرنا کون سے درجے میں آتا ہے فرض، واجب یا مستحب؟ (۳)مسلمان او رمومن میں کیا فرق ہے؟ (۴)کیا کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں شریعت میں کوئی واضح حکم نہیں ہے؟ اگر ہیں تو اس کی کوئی مثال دے دیجئے او ریہ بھی بتادیجئے کہ ان کے بارے میں ہمارا کیا طرز عمل ہونا چاہیے؟

    جواب نمبر: 11420

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 380=348/ب

     

    جو حکم نص قطعی یعنی قرآنی آیت سے ثابت ہو جیسے نماز، روزہ، زکاة، حج اسے فرض کہتے ہیں۔ اور جس کام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوام اورمواظبت کے ساتھ کیا ہو۔ جیسے قربانی، نماز وتر، جو عمل حرام کے قریب ہو، اسے مکروہ تحریمی کہتے ہیں، اورجس عمل کا ترک کرنا اولیٰ ہے اسے مکروہ تنزیہی کہتے ہیں۔ جو عمل محض اجر وثواب کے لیے کیا جاتا ہے وہ مستحب ہے، اس کا کرنا بہتر ہے، نہ کرنے پر کوئی پکڑ نہیں۔

    (۲) سنت پر عمل کرنا بھی ضروری ہوتا ہے، البتہ اس کے ترک پر عذاب نہیں ہے؛ بلکہ اللہ کے یہاں ملامت اور ڈانٹ پھٹکار ہے۔

    (۳) اسلام کے ظاہری اعمال پر عمل کرنے والا مسلمان کہلاتا ہے، اس سے کبھی کبھی گناہ کبیرہ بھی سرزد ہوجاتا ہے، اورمومن اسے کہتے ہیں جس کے ایمان میں اتنی قوت پیدا ہوجائے کہ اس سے گناہ کبیرہ کبھی سرزد نہیں ہوتے۔

    (۴) وہ مشتبہات کہلاتی ہیں، یعنی اُن کے حلال وحرام ہونے کے بارے میں شریعت کا کوئی واضح حکم نہیں ملتا۔ اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ ہم اس سے اجتناب کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند