• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 1069

    عنوان: راستے میں پڑے موبائل کو استعمال کرنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

    سوال:

    (۱) کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے بچوں کو ایک موبائل راستے میں پڑا ہوا ملا۔ صاحب موبائل نے کال کیا لیکن زید کے بچوں نے سِم کارڈ نکال کر پھینک دیا۔ زید کو اس سلسلے میں ساری باتیں معلوم ہیں اور زید اس فون کو استعمال کررہا ہے۔ میں مفتیان کرام سے شریعت کی روشنی میں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ زید کی امامت میں نماز جائز ہے یا نہیں؟

     (۲) زید دارالعلوم دیوبند سے مولوی اور حنفی ہے۔ اب زید سعودی عرب میں امامت کررہا ہے، جب کہ سعودی عرب میں حنبلی اور غیر مقلد ہیں۔ ان کی وجہ سے زید بھی رفع یدین اور آمین بالجہر کرتا ہے، کیوں کہ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تووہ اس کو امام نہیں رکھیں گے۔ کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے کہ ریال کی وجہ سے اپنا مذہب چھوڑ کردوسرے مذہب کی اقتدا کی جائے اور اس مذہب کے لوگوں کی امامت کی جائے؟

    (۳) چار سنتوں میں بیچ کے قعدہ میں تشہد کے بعد درودشریف پڑھ لیا، پھر یاد آنے پر تیسری رکعت کے لیے اٹھ گیا اور نماز پوری کرلی۔ نماز صحیح طور پر ادا ہوگئی یا نہیں؟

    آپ سے درخواست ہے کہ ان سوالوں کا مفصل جواب ارسال فرمائیں۔

    جواب نمبر: 1069

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  756/ج = 756/ج)

     

    (۱) معلوم نہیں کہ مذکورہ واقعہ صحیح اور واقع کے مطابق ہے یا نہیں؟ اس لیے آپ اس سلسلہ میں زید کا جو بیان ہو اسے لکھ کر بھیجیں، پھر ان شاء اللہ اس سوال کا جواب دیا جائے گا۔

    (۲) ہوسکتا ہے کہ زید نے دلائل کی بنا پر حنفیت چھوڑکر کوئی اور مسلک اختیار کیا ہو، اس لیے اس سلسلہ میں بھی زید کا بیان درکار ہے۔ اس کے بعد ہی جواب دیا جائے گا۔

    (۳) وہ سنتیں اگر موٴکدہ ہیں اور درود شریف اللہم صلی علی محمد یا اس سے زیادہ پڑھا ہے تو سجدہٴ سہو کرنا واجب تھا، اور اگر سجدہٴ سہو نہیں کیا تو سنتیں ادا تو ہوگئیں مگر مکروہ تحریمی، وقت کے اندر اندر دوبارہ پڑھنا ضروری تھا اور وقت کے بعد مستحب۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند