معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 64234
جواب نمبر: 64234
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 659-616/Sn=7/1437 ادبی ناولوں میں ایک بڑی تعداد ان کی ہیں جن کا مدار جنسی، ہیجان انگیز اور عشقیہ واقعات اور کہانیوں پرہے ،اِس طرح کی ناولوں کو قارئین کے لئے فراہم کرنے کا مطلب من وجہٍ جنسی آوارگی کو فروغ دینا ہے،نیز بعض ناولیں ایسی ہیں کہ ان میں غیر واقعی اور فرضی تاریخ پیش کی گئی ہے یا پھر صحیح واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، اسی طرح اردو کے بعض مشہور ادباء مثلا سرسیدفکری اعتبار سے انحراف کے شکار تھے مثلا سر سید ،اُن کی کتابیں پڑھنے سے قاری فکری کج روی کا شکار ہوسکتا ہے؛اس لئے آپ اپنے دوست کو مشورہ دیں کہ وہ صرف صالح فکر رکھنے والے ادباء کی کتابیں اپنے مکتبہ میں رکھیں، نیز ناول افسانہ اور اس طرح کے دیگر مضامین پر مشتمل کتابیں شامل نہ کریں ۔ صحیح فکر رکھنے والے مصنفین اور شعراء کی بھی بڑی تعداد ہے ، ان کا ادبی سرمایہ بھی کم نہیں ہے، ان کی تصنیفات سے بھی مکتبہ کو آباد رکھا جا سکتا ہے،اِس سلسلے میں ہمارا مشورہ ہے کہ معتبر اور پختہ عالم/ علماء پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے اور کمیٹی کو انتخابِ کتب کی ذمے داری سونپی جائے، وہ جن کتابوں کو شاملِ مکتبہ کرنے کی سفارش کرے، صرف انھیں کتابوں کو شامل کیا جائے ۔(مستفاد از احکام القرآن للتھانوی ۳/۲۰۱،۲۰۲، اور معارف القرآن۷/۲۰،۲۱)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند