معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 63998
جواب نمبر: 63998
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 523-487/Sn=6/1437 حدیث میں ہے ”کفی بالمرإ کذبًا أن یحدّث بکل ما سمِع (مسلم، مقدمہ: ۱/۱۰) یعنی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہرسنی ہوئی بات (دوسرے) کو بتلائے، شراح حدیث نے لکھا کہ اس میں زجر (ڈانٹ) ہے ان لوگوں کے لیے جو بلا تحقیق ہرسنی ہوئی (یا پڑھی ہوئی) بات آگے دوسرے کو بتلادیتے ہیں۔ وہذا زجر عن التحدیث بشيء لم یعلم صدقة؛ بل علی الرجل أن یبحث في کلہا سمع خصوصاً فی أحادیث النبي صلی اللہ علیہ وسلم؛ ولذا ورد ہذا الحدیث في باب الاعتصام (مرقاة المفاتیح: ۱/ ۳۵۸، باب الاعتصام بالکتاب والسنة، ط: دار الکتب العلمیة)؛ اس لیے جب کسی کے پاس واٹس اپ، ای میل یا کسی اور ذریعے سے کوئی میسیج آئے تو جب تک معتبر طور پر یہ معلوم نہ ہو کہ اس کا مضمون صحیح اور سچ ہے اسے آگے بڑھانا درست نہیں ہے، خصوصاً جب دین وشریعت کے حوالے سے کوئی بات اس میں تحریر ہو، اگر وہ بلا تحقیق ہرسچ وجھوٹ میسیج کو آگے بڑھائے گا تو وہ اس حدیث کی رو سے ”کاذب“ کہلائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند