معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 63227
جواب نمبر: 63227
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 279-270/Sn=4/1437-U بعینہ سود کی رقم سے قرض لینا شرعاً جائز نہیں ہے، اسی طرح ایسے شخص سے بھی قرض لینا جائز نہیں ہے جس کی غالب آمدنی سودی لین دین یا اس طرح کے دیگر ناجائز کاروبار وغیرہ سے حاصل کردہ ہو، اگرچہ وہ شخص آپ کو بلاسود قرض دے۔ (مستفاد از فتاوی دارالعلوم: ۱۰/ ۵۵، ط: مکتبہ دارالعلوم، مال حرام کے شرعی ا حکام، ص: ۱۴۲، وفتاوی محمودیہ ۱۸/ ۴۵۴، ط: ڈابھیل)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند