• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 62721

    عنوان: زید گاڑیوں کے پرزوں کا کاروبار کرتاہے ، خریداروں میں اکثر مزدور پیشہ لوگ ہوتے ہیں ان کا مطالبہ ہوتاہے کہ آپ جو رعایت دینا چاہتے ہیں وہ ہم کو دیں اور بل ایم آر پی کے مطابق ڈالیں ،کیوں کہ ہم لوگوں کو گاڑی کے مالک یا کمپنی سے پوری قیمت لینا ہوتاہے ، اب کیا زید پوری بل بنا کر رعایتی قیمت ان مزدوپیشہ لوگوں سے لے سکتاہے؟

    سوال: زید گاڑیوں کے پرزوں کا کاروبار کرتاہے ، خریداروں میں اکثر مزدور پیشہ لوگ ہوتے ہیں ان کا مطالبہ ہوتاہے کہ آپ جو رعایت دینا چاہتے ہیں وہ ہم کو دیں اور بل ایم آر پی کے مطابق ڈالیں ،کیوں کہ ہم لوگوں کو گاڑی کے مالک یا کمپنی سے پوری قیمت لینا ہوتاہے ، اب کیا زید پوری بل بنا کر رعایتی قیمت ان مزدوپیشہ لوگوں سے لے سکتاہے؟

    جواب نمبر: 62721

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 187/217/N=3/1437-U جو لوگ اپنے مالک یا کمپنی کی اجازت سے اس کی گاڑی کے لیے پرزوں وغیرہ کی خریداری کرتے ہیں اور پھر مالک یا کمپنی کو بل پیش کرکے بل کے مطابق ان سے پیسے لیتے ہیں، وہ پرزوں وغیرہ کی خریداری میں مالک یا کمپنی کے وکیل (ملازم) ہوتے ہیں؛ اس لیے پرزے بیچنے والا دکان دار خریدوفروخت میں جو کچھ رعایت کرے گا، وہ گاڑی کے مالک یا کمپنی کے حق میں ہوگی، خریدنے والے ملازم یا مزدور کے حق میں نہ ہوگی، اور ایسی صورت میں خریدنے والا ملازم یا مزدور، بیچنے والے دکان دار کی رعایت کے باوجود ایم آر پی کے مطابق بل بنواکر جو زیادہ پیسے وصول کرتا ہے، یہ شرعاً ہرگز جائز نہیں؛ بلکہ اسے صرف اتنے پیسے وصول کرنے کا حق ہے جو اس نے بیچنے والے دکاندار کو ادا کیے ہیں، اور بیچنے والا دکان دار غلط بل بناکر اس ناجائز کام میں اس کا تعاون کرتا ہے؛ اس لیے شرعی اعتبار سے کم پیسے لے کر (ایم آر پی کے مطابق) زیادہ کا بل بنانا ہرگز جائز نہ ہوگا۔ اور اگر کسی دکان دار کو مزدور کی غربت پر رحم آئے تو معاملہ خرید وفروخت سے ہٹ کر اسے اپنی جیب سے بطور صدقہ کچھ دیدے، جس کا معاملہ خرید وفروخت سے کوئی تعلق نہ ہو، نیز اس کی وجہ سے خریداری میں معروف رعایت میں کمی بھی نہ کی جائے؛ بلکہ وہ خالص اللہ کی رضا کے لیے ثواب کی نیت سے بطور صدقہ دیا جائے اور اس کے سامنے یہ وضاحت بھی کردی جائے کہ میں خرید وفروخت سے ہٹ کر صرف تمہاری مدد کے لیے دے رہا ہوں تاکہ اگر وہ دین دار ہو تو اسے لینے میں یا لینے کے بعد کوئی تردد نہ ہو اور مالک یا کمپنی کے لیے پرزوں کی خریداری کی وجہ سے اسے مالک یا کمپنی کا حق نہ سمجھے؛ بلکہ اس طرح نفلی صدقات سے ہر غریب کی امداد کرتے رہنا چاہئے خواہ وہ آپ سے کوئی سامان خریدتا ہو یا نہ خریدتا ہو، نیز صدقہ میں کوئی دنیوی مقصد شامل نہیں کرنا چاہئے تاکہ صدقہ خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو اور اس پر پورا ثواب حاصل ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند