معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 62514
جواب نمبر: 62514
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 235-319/L=3/1437-U آلو پیاز یا دیگر اشیاء کا اس طرح لین دین کرنا قرض ہے، قال في درر الأحکام لو قال أحد لآخر أعطني خمس کیلات حنطة علی أن أوٴدي لک مثلہا بعد وأعطاہ کان ہذا العقد قرضًا ولا یکون ہذا العقد بیعًا حتی لو کان بیعًا فہو غیر جائز لأنہ ربًا (۳/۸۲) مدارس کے طلبہ عموما ایک دو آلو پیاز وغیرہ کا لین دین کرتے ہیں جس میں کمی زیادتی پر ہمارے عرف میں تعامل ہے اس لیے اس طرح کے لین دین کی گنجائش ہے قال في الدر: ویستقرض الخبز وزنًا وعددًا عند محمد وعلیہ الفتوی واختارہ المصنف واستحسنہ الکمال، قال الشامي قولہ وعلیہ الفتوی وہذا المختار لتعامل الناس وحاجتہم إلیہ قولہ استحسنہ الکمال حیث قال ومحمد یقول قد أہدر الجیران تفاوتہ وبینہم یکون افتراضہ غالبًا والقیاس یترک بالتعامل․ (در مع الرد: ۷/۴۲۱، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند