معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 610389
کرایہ پر لیے ہوئے پلاٹ کا کچھ حصہ یا آدھا حصہ اصل کرایہ سے کم یا زیادہ پر کرایہ پر دینا
زید نے عمرو کو ۱۱۵۰۰ فٹ پلاٹ دس سال کیلئے کرایہ پر دیا، فی فٹ کیلئے ۲.۵ روپے ماہانہ کرایہ مقرر کیا جس کا مجموعی کرایہ ۲۸۷۵۰ بنتا ہے. اب عمرو آگے اس پلاٹ کا کچھ حصہ یا آدھا حصہ بکر کو کرایہ پر دے رہاہے، عمرو بکر سے ۳۰۰۰۰ وصول کررہاہے یا اصل کرایہ(۲۸۷۵۰) سے کم کرایہ وصول کرہاہے، کیا عمرو کیلئے یہ کرایہ وصول کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز نہیں تو متبادل صورت کیا ہوسکتی ہے؟
جواب نمبر: 610389
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 578-428/H-Mulhaqa=8/1443
(۱، ۲): صورت مسئولہ میں اگر عمرو نے کرایہ پر لیے ہوئے پلاٹ میں کچھ کام کرادیا ہے،مثلاً مٹی کا بھراوٴ کرادیا ہے یا فرش وغیرہ بچھوادیا ہے تو پلاٹ کا کچھ حصہ یا آدھا حصہ ماہانہ ۳۰/ ہزار روپے پر یا اصل کرایہ (۲۸۷۵۰) سے کم پر کرایہ پر دینے میں کچھ حرج نہیں، اور اگر صورت واقعہ کچھ اور ہو تو تفصیل لکھ کر سوال کیا جائے اور یہ بھی واضح کیا جائے کہ پلاٹ کی کرایہ داری کس نوع کے استعمال کے لیے ہوئی ہے اور ہوگی؟
ولو آجر بأکثر تصدق بالفضل إلا في مسألتین: إذا آجرھا بخلاف الجنس أوأصلح فیھا شیئاً (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الإجارة، باب ما یجوز من الإجارة وما یکون خلافاً فیھا، ۹: ۳۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
قولہ: ”أو أصلح فیھا شیئاً“:بأن جصصھا أو فعل فیھا مسناة، وکذا کل عمل قائم؛ لأن الزیادة بمقابلة ما زاد من عندہ حملاً لأمرہ علی الصلاح کما في المبسوط (رد المحتار)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند