• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 608830

    عنوان:

    بہت دنوں سے بیکار پڑے کپڑوں کو استعمال میں لے آنا

    سوال:

    اُمید ہے مزاج بخیر ہوں گے جیسا کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ مدرسے میں بہت سے طالب علم اپنے کپڑے وغیرہ جن میں بعض تو نا قابلِ استعمال ہوتے ہیں اور بعض قابلِ استعمال بھی ہوتے ہیں یوں ہی ویران چھوڑ دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ گل سڑنے لگتے ہیں تو سوال یہ ہے زید نے اپنے کپڑے یا اپنی چادر وغیرہ یوں ہی ڈالے رکھا کافی دنوں تک اس نے اپنے کپڑوں کی کوء خبر نہ رکھی یہاں تک کہ کپڑے بالکل خراب ہوگئے اب عمر نے دیکھا کہ یہ کپڑے کافی دنوں سے یوں ہی پڑے ہیں اب عمر نے اُن کو اٹھایا اور دھل کر استعمال کرنے لگا واضح رہے کہ عمر کو یہ معلوم نہیں کہ یہ کپڑے زید کے ہیں کئی سال ہوگئے استعمال کرتے کرتے لیکن عمر کو اب یہ احساس ہو رہا ہے کہ یہ کپڑے یا چادر (جو بھی ہے) میں نے مالک کی اجازت کے بغیر استعمال کیے ہیں لیکن پریشانی یہ ہے کہ مالک کا علم نہیں ہے کہ کون ہے پتا لگانا بھی دشوار ہے تو اس صورت میں عمر کا یہ چادر کا استعمال کرتے رہنا درست ہوگا یا نہیں اگر نہیں ہے تو عمر اُس چادر کا کیا کرے؟

    جواب نمبر: 608830

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:480-229TB-Mulhaqa=6/1443

     عمر نے جو کپڑا استعمال کیا ہے اگر وہ مدتوں سے پڑا ہوا خراب ہورہا تھا، ظن غالب یہی تھا کہ مالک اس کپڑے کو اٹھائے گا نہیں، تو صورت مسئولہ میں عمر کا استعمال کرنا شرعا جائز تھا، اگر کپڑا اس نوعیت کی نہ تھی ؛ بلکہ مالک اس کو تلاش کرسکتا تھا تو عمر پر ضروری تھا کہ اصل مالک کو تلاش کرکے وہاں تک پہنچانے کی کوشش کرتا؛ اگر اس نے ایسا نہیں کیا، جیسا کہ سوال سے یہی ظاہر ہوتا ہے تو اس نے استعمال کرکے ایک ناجائز کام کا ارتکاب کیا، اس سے توبہ واستغفار کرے، بہرحال اب اس کی تلافی کی شکل یہ ہے کہ کپڑے کی قیمت کسی غریب پر صدقہ کردے۔

    قال فی الہدایة فإن کانت شیئا یعلم أن صاحبہا لا یطلبہا کالنواة وقشر الرمان یکون إلقاؤہ إباحة، حتی جاز الانتفاع بہ بلا تعریف؛ ولکنہ یبقی علی ملک مالکہ؛ لأن التملیک من المجہول لا یصح. وفی شرح السیر الکبیر: لو وجد مثل السوط والحبل فہو بمنزلة اللقطة، وما جاء فی الترخیص فی السوط فذاک فی المنکسر ونحوہ مما لا قیمة لہ ولا یطلبہ صاحبہ بعد ما سقط منہ، وربما ألقاہ مثل النوی وقشور الرمان وبعر الإبل وجلد الشاة المیتة. أما ما یعلم أن صاحبہ یطلبہ فہو بمنزلة اللقطة إلخ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 6/ 436، کتاب اللقطة، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)

    (ندب رفعہا لصاحبہا) إن أمن علی نفسہ تعریفہا وإلا فالترک أولی. وفی البدائع وإن أخذہا لنفسہ حرم لأنہا کالغصب (ووجب) أی فرض فتح وغیرہ (عند خوف ضیاعہا)....(فإن أشہد علیہ) بأنہ أخذہ لیردہ علی ربہ ویکفیہ أن یقول من سمعتموہ ینشد لقطة فدلوہ علی (وعرف) أی نادی علیہا حیث وجدہا وفی الجامع (إلی أن علم أن صاحبہا لا یطلبہا أو أنہا تفسد إن بقیت کالأطعمة) والثمار (کانت أمانة).... (فینتفع) الرافع (بہا لو فقیرا وإلا تصدق بہا علی فقیر إلخ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 6/ 433- 438، کتاب اللقطة، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند