• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 608532

    عنوان:

    لون لینے والے کو مکا ن کا نقشہ بنا کر دینا

    سوال:

    مفتی صاحب* آج کل ہاؤس سکیم کے نام پر لوگوں کو بینک قرض دیے رہا ہے جو کہ 5٪ سود پر مبنی ہے ۔ بینک سے قرضہ نکالنے کے لیے اس شخص کو اپنی زمین کے نقل اور دوسرے کاغذات کے ساتھ ساتھ جو عمارت تعمیر کرنا چاہتا ہے یا خریدنا چاہتا اس عمارت کا نقشے بھی فراہم کرنا ہوتا ہے ۔ اب وہ شخص کس فرد یا کمپنی سے اس سودی قرضہ نکالنے کے لیے نقشہ بنوائے گا۔ *سوال یہ ہے کہ کیا عمارت کا نقشہ بناکر دینے والی کمپنی یا فرد نقشے فروخت کر کے جو کمائی کرتے وہ حرام ہوگئی؟ *اور کیا نقشہ بناکر دینے والا شخص بینک سے قرضہ نکالنے والے شخص کے ساتھ گناہ میں برابر شریک ہوئے ؟ جزاک اللّہ*

    جواب نمبر: 608532

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:422-186/TB-Mulhaqa=5/1443

     مکان کا نقشہ بنانا چوں کہ فی نفسہ ایک مباح عمل ہے ، وہ سودی لین دین کو مستلزم نہیں ہے ، اگرکوئی شخص اسے سود پر مبنی لون حاصل کرنے میں استعمال کرتا ہے تو یہ اس کا اپنا عمل ہے ؛ اس لیے صورت مسئولہ میں مکان کا نقشہ بنا کر فیس لینے کی گنجائش ہے ؛ البتہ اگر یہ معلوم ہوجائے کہ بنوانے والا اسے سود پر مبنی لون لینے میں استعمال کرے گا تو احتراز اولی ہے ؛ تاکہ کسی بھی درجے میں سودی لین دین میں معاون نہ بنے ۔

    مستفاد: (و) جاز(بیع عصیر) عنب (ممن) یعلم أنہ (یتخذہ خمرا) لأن المعصیة لا تقوم بعینہ بل بعد تغیرہ....زاد القہستانی معزیا للخانیة أنہ یکرہ بالاتفاق.(بخلاف بیع أمرد ممن یلوط بہ وبیع سلاح من أہل الفتنة) لأن المعصیة تقوم بعینہ ثم الکراہة فی مسألة الأمرد مصرح بہا فی بیوع الخانیة وغیرہا واعتمدہ المصنف علی خلاف ما فی الزیلعی والعینی وإن أقرہ المصنف فی باب البغاة. قلت: وقدمنا ثمة معزیا للنہر أن ما قامت المعصیة بعینہ یکرہ بیعہ تحریما وإلا فتنزیہا. فلیحفظ توفیقا.[الدر المختار) (قولہ معزیا للنہر) قال فیہ من باب البغاة وعلم من ہذا أنہ لا یکرہ بیع ما لم تقم المعصیة بہ کبیع الجاریة المغنیة والکبش النطوح والحمامة الطیارة والعصیر والخشب ممن یتخذ منہ المعازف، وأما فی بیوع الخانیة من أنہ یکرہ بیع الأمرد من فاسق یعلم أنہ یعصی بہ مشکل. والذی جزم بہ الزیلعی فی الحظر والإباحة أنہ لا یکرہ بیع جاریة ممن یأتیہا فی دبرہا أو بیع غلام من لوطی، وہو الموافق لما مر وعندی أن ما فی الخانیة محمول علی کراہة التنزیہ، وہو الذی تطمئن إلیہ النفوس إذ لا یشکل أنہ وإن لم یکن معینا أنہ متسبب فی الإعانة ولم أر من تعرض لہذا اہ(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 9/ 561، فصل فی البیع، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند