• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 608076

    عنوان:

    ناجائز طریقہ پر حاصل کردہ پیسوں کا کیا کیا جائے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان اکرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ، آج سے کچھ سال پہلے زید فیس بک پر ایک لڑکی سے بات کرتا تھا لیکن وہ صرف دوست کی ہیئت سے بات کرتا تھا جس لڑکی سے وہ بات کرتا تھا وہ اس لڑکی سے اپنے نمبر پر ریچارج کرواتا تھا،ریچارج کرانے کا طریقہ یہ تھا کہ وہ دونو ں فیس بک پر کسی انجان لڑکے سے بات کرتے اور وہ لڑکی اس انجان لڑکے کو اپنی میٹھی باتو میں پھنسانے کے ریچارج کراتی تھی ، ایسا ا انہوں نے بہت بار کیا لیکن اب مسئلہ یہ ہے کچھ مسجدوار جماعت کے ساتھی اس لڑکے کو ۳ دن کی جماعت میں لے گئے ، پھر وہ لڑکا جلدی جلدی جماعتو ں میں جانے لگا ، اللہ نے اسے ہدایات دی، اب وہ لڑکا شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کر رہا ہے اور گناہوں سے بھی بچتا ہے ، اب دقت اس بات کی آرہی ہے کہ اس نے جو نا حق ریچارج کرایا تھا اسے کیسے ادا کرے کیوں کہ بات کئی سال پرانی ہے اس لیے ان لوگوں کو ڈھونڈا جن سے ریچارج کرایا تھا بہت مشکل ہے ان میں سے ایک شخص ملا تھا اس سے تو وہ پیسے معاف کرالیے ، لیکن با قی کا نہیں پتا ملا، اب اگر ان کو ان کے پیسے نہیں لوٹائے تو قیامت کے دن حساب دینا پڑیگا اب ان کو ان کے پیسے کس طرح پہنچایا جائے ؟براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 608076

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:241-197/H-Mulhaqa=5/1443

     اگر کوشش سے ان لوگوں کا یا اُن کے وارثین کا پتہ لگانا ممکن ہو، جن سے ریچارج کرایا گیا تو ریچارج کے بہ قدر اُن کا پیسہ اُنھیں واپس کیا جائے یا اُن سے معاف کرایا جائے، اور اگر ممکن نہ ہو تو اتنا پیسہ اُن کی طرف سے صدقہ کی نیت سے کسی ایک یا چند غریبوں کو دیدیا جائے اور دونوں صورتوں میں توبہ واستغفار کیا جائے۔

    (علیہ دیون ومظالم جھل أربابھا وأیس)من علیہ ذلک (من معرفتھم فعلیہ التصدق بقدرھا من مالہ وإن استغرقت جمیع مالہ)…(و) متی فعل ذلک (سقط عنہ المطالبة) من أصحاب الدیون (في العقبٰی)، مجتبی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب اللقطة، ۶: ۴۴۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۳: ۲۰۸، ۲۰۹، ت: الفرفورم ط: دمشق)۔

    قولہ: ”جھل أربابھا“:یشمل ورثتھم، فلو علمھم لزمہ الدفع إلیھم؛ لأن الدین صار حقھم۔ (رد المحتار)۔

    ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (المصدر السابق، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ ، فصل فی البیع ،۹: ۵۵۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند نقلاً عن الزیلعي في التبیین عن النھایة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند