• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 606900

    عنوان:

    سودی قرضہ ادا کریں یا چھوٹے بھائی کی مدد کریں؟

    سوال:

    سوال : میرا نام مدثر شیخ ہے ۔ میرے والد کا انتقال ہو گیا۔ میں گھر میں بڑا بھائی ہوں۔ میں نے والدین اور بھائی بہنوں کے لیے سودی قرض لے کر اکیلا ہی گھر خریدہ تھا۔ جس میں والدین اور بھائی بہن ہی رہتے تھے ۔ میری نوکری دوسرے شہر میں ہے ۔ میں وہاں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ کرایے کے مکان میں رہتا ہوں۔ اب والد کا انتقال ہو گیا ہے ۔ایک چھوٹی بہن کا طلاق ہوا ہے وہ اپنی چھوٹی لڑکی کے ساتھ اکیلی رہتی ہے اس لیے والد کے انتقال کے بعد والدہ بھی اس بہن کے ساتھ بہن کے ذاتی گھر رہنے لگی ہیں۔ اب گھر میں صرف ایک چھوٹا بھائی، اس کی اہلیہ اور تین اولادیں ہیں۔ بھائی اب میرے ذریعے خریدے گئے گھر میں رہنا نہیں چاہتا۔ بل کہ اپنا ذاتی مکان خرید کر رہنا چاہتا ہے ۔ چونکہ اب اس گھر میں کوئی نہیں رہے گا۔ اس لیے میں اسے بیچ کر جو قرضہ ہے اسے ادا کرنا چاہتا ہوں۔ چھوٹا بھائی اپنے لیے جو ذاتی گھر خرید رہا ہے اس میں مجھ سے کچھ رقم کی مدد چاہتا ہے ۔سوال یہ ہے کہ میں گھر فروخت کر کے اپنا قرضہ ادا کروں یا مجھے اپنے بھائی کی اس کے ذاتی گھر خریدنے میں مدد کرنی چاہیے ۔ گھر فروخت کرنے پر اتنی رقم مل جائے گی کہ میں اپنا قرضہ ادا کر کے بھائی کی صرف کچھ ہی رقم کی مدد کر سکتا ہوں۔ کیا مجھے قرضہ روک کر بھائی کی مدد کرنی چاہیے یا پورا قرضہ ادا کرنا چاہیے ۔براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں رہ نمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ۔

    جواب نمبر: 606900

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 274-255/M=04/1443

     صورت مسئولہ میں آپ کا خریدا ہوا گھر اگر بک جاتا ہے تو اس پیسے سے پہلے اپنا پورا قرض ادا کرنا چاہئے کیونکہ قرض کی ادائیگی واجب ہے اور سودی قرض سے جتنا جلد ہو ذمہ فارغ کرلینا بہتر ہے اس کے بعد اگر پیسے بچتے ہیں تو اس سے اپنے چھوٹے بھائی کی مدد کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند