• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 604563

    عنوان:

    پگڑی کے نام پر ایڈوانس رقم لینا

    سوال:

    انتہائی ادب اور احترام کے ساتھ عرض ہے کہ بڑی مسجد ناگپور کے چند وقف کردہ مکانات ہیں ان مکانات میں سے دو مکانوں کی تعمیر ازسرنو کی گئی ہے یہ تعمیر نو کرایہ داروں سے لاکھوں روپے ایڈوانس لے کر عمل میں آئی ہے ٹرسٹی کمیٹی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ایڈوانس کی یہ رقم مبلغ ایک کروڑ دس لاکھ روپے ہوتی ہے ۔ ان میں سے ایک مکان نمبر 647 جو محمد علی روڈ پر واقع ہے سہ منزلہ ہے ۔ اور اس میں تمام کرائے دار رہتے ہیں ۔ لیکن دوسرا مکان جو حیدری روڈ مومن پورہ ناگپور میں واقع ہے وہ دو منزلہ ہے اس کی میدانی منزل میں کء دوکانیں کرائے سے دی گئی ہیں اور دوسری اور تیسری منزل میں پنج وقتہ نماز اور جمعہ کی نماز کا اہتمام ہے ۔ جواب طلب امر یہ ہے کہ ؛

    (1) ایڈوانس کی شرعی حیثیت کیا ہے ۔ یہ امانت ہے ، قرض ہے یا سود ہے ؟ یہ ایڈوانس اس وقت واپس ہوگا جب کرایہ دار مکان خالی کرے گا ۔

    (2) ایڈوانس کی رقم سے بنائی گئی مسجد کی شرعی حیثیت کیا ہوگی گی ؟

    (3) اس مسجد میں نماز پنچ وقتہ اور جمعہ کی نماز ادا کی جا سکتی ہے یا نہیں ؟

    (4) کیا وقف الی اللہ کو ایڈوانس کی رقم سے گرا ں بار کیا جا سکتا ہے ؟ ہمارے نزدیک ایسی صورت میں وقف الی اللہ ہمیشہ مقروض رہے گا۔ براہ کرم ان سوالات کے جوابات مرحمت فرما کر ممنون و مشکور کریں۔

    جواب نمبر: 604563

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 958-326T/D=01/1443

     ایڈوانس جس حیثیت سے دیا جائے گا اسی اعتبار سے اس کی شرعی حیثیت متعین ہوسکے گی۔ مثلاً اگر ایڈوانس اس لیے دیا اور لیا گیا ہے کہ کرایہ میں کٹتا رہے گا تو وہ ایڈوانس کرایہ کہلائے گا۔

    اور اگر ایڈوانس ضمانت کے طور پر دیا گیا ہے کہ مکان یا دکان خالی کرتے وقت وہ رقم مالک مکان کرایہ دار کو واپس کردیتا ہے جسے بعض جگہ ڈپوزٹ بھی کہتے ہیں یہ رقم چونکہ مالک مکان اپنے استعمال میں لاتا ہے اس لئے ابتداءً تو یہ امانت یا رہن ہے۔ لیکن بعد میں استعمال کرنے کی وجہ سے بربناء عرف یہ قرض ہوجاتا ہے جسے مکان خالی کرنے کے وقت مالک مکان کرایہ دار کو واپس کرتا ہے۔ اس پر سود کی تعریف صادق نہیں آتی۔

    (۲) مسجد کو زیادہ زیربار کرنا مناسب نہیں لیکن جو مکان یا دکان آمدنی مسجد کے لئے وقف ہیں ان کی تعمیر و توسیع کے لئے بقدر ضرورت ایڈوانس رقم لی جاسکتی ہے اور کرایہ کے ذریعہ اسے وضع کردیا جائے۔

    (۳، ۴) مسجد شرعی کے کسی حصہ کو ذریعہ آمدنی بنانا جائز نہیں۔ ایڈوانس کی رقم سے مسجد بنانے کی کیا ضرورت اور کیا صورت ہوگی؟ جو جگہ ایک مرتبہ مسجد شرعی ہوچکی اس میں دکان بنانا بھی جائز نہیں۔ ہاں اگر خود واقف ابتداءً بنا کے وقت بنانا چاہتا ہے تو اس کی تفصیل لکھ کر حکم معلوم کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند