• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 602894

    عنوان:

    كیا كسی كو اپنا بچہ دینے كا وعدہ كرلینے کی وجہ سے بچہ دینا لازم ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ "میری سالی کے ہاں فلحال کسی بچے کی پیدائش نہیں ہوئی۔ کافی علاج کروانے کے باوجود بھی وہ ماں نہیں بن پارہی۔ میری بیوی نے اسکے ساتھ یہ وعدہ کیا ہے کہ اگر اللہ نے مجھے بچہ دیا تو میں آپ کو دونگا۔ کیا ایسا کرنا شریعت مطہرہ کی رو سے جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 602894

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:540-495/L=7/1442

     اپنا بچہ کسی کو پرورش کے لیے دینے یا کسی کے بچے کو گود لینے میں فی نفسہ کوئی قباحت نہیں ہے ؛البتہ وہ بچہ گود لینے والے کے حق میں حقیقی اولاد کا درجہ نہیں رکھتا ؛اس لیے وہ گود لینے والے کا شرعا وارث نہ ہوگا اور اس کے بالغ ہونے کے بعد پردے کے احکام بھی اس سے متعلق ہوں گے وغیرہ ۔واضح رہے کہ آپ کی اہلیہ پر محض وعدہ کی وجہ سے ہونے والے بچے کو دینا لازم نہ ہوگا ؛بلکہ یہ ان کی صوابدید پر موقوف ہوگا۔

    (وعنہ) ، أی: عن عبد اللہ بن عمر (قال) ، أی: ابن عمر (إن زید بن حارثة مولی رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم -)... (ما کنا ندعوہ إلا زید بن محمد) قال النووی: کان - صلی اللہ علیہ وسلم - تبنی زیدا ودعاہ ابنہ، وکانت العرب تتبنی موالیہم وغیرہم فیصیر ابنا لہ یوارثہ وینسب إلیہ (حتی نزل القرآن) ، أی: الآیة منہ )ادعوہم لآبائہم( (الأحزاب: 5) قبلہ (وما جعل أدعیاء کم أبناء کم ذلکم قولکم بأفواہکم واللہ یقول الحق وہو یہدی السبیل) (الأحزاب: 4) ادعوہم، أی: انسبوہم لآبائہم ہو أقسط، أی: أعدل عند اللہ (فإن لم تعلموا آباء ہم فإخوانکم فی الدین وموالیکم) (الأحزاب: 5) الآیة. فرجع کل إنسان إلی نسبہ. (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح 9/ 3974،کتاب المناقب، باب مناقب أہل بیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم: ط: دار الفکر بیروت، لبنان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند