• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 602893

    عنوان:

    اگر درخت كے سایہ سے پڑوسی كو تكلیف ہورہی ہو تو كیا اسے كاٹ دینا چاہیے؟

    سوال:

    ہمارے پڑوس میں ایک بیوہ بمع اس کا یتیم بچہ رہتا ہے ۔ ان کے سامنے ایک گھر ہے جو اس بیوہ کے گھر میں ایک گھنے پھلدار درخت سے شکایت کرتے ہیں کہ اسکے سائے کی وجہ سے ہمیں دھوپ نہیں پہنچتی اور کہتے ہیں کہ پڑوسیوں کو تکلیف دینا بہت بڑا گناہ ہے ۔حالانکہ اس گھر کے کچھ حصہ پر درخت کا سایہ پڑتا ہے ۔ تو کیا اس درخت کو کاٹ دیا جائے ؟

    جواب نمبر: 602893

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:539-460/L=7/1442

     مذکورہ بالا صورت میں اگر واقعی درخت کے سایہ کی وجہ سے پڑوسی کو تکلیف ہورہی ہے جیسا کہ سوال میں اس کی صراحت ہے تو ایسی صورت میں مالکان درخت کو چاہئے کہ بقدر ضرورت درخت کی شاخوں کو کاٹ دے تاکہ ان شاخوں کا سایہ پڑوسی کے لئے تکلیف کا باعث نہ بنے؛ کیونکہ شریعت میں پڑوسی کو تکلیف پہنچانا حرام ہے۔ واضح رہے کہ ذکر کردہ صورت میں مالکان درخت کو بالکلیہ درخت کے کاٹنے کا مکلف بناناشرعا درست نہ ہوگا ۔

    اذا امتدت اغصان شجر بستان احد الی دار جارہ او بستانہ فللجار ان یکلفہ تفریغ ہوائہ بربط الاغصان وجرہا الی الوراء او قطعہا. ولکن لا تقطع الشجرة بداعی ان ظلہا مضر بمزروعات بستان الجار(مجلة الاحکام العدلیة:الباب الثالث فی بیان المسائل المتعلقة بالحیطان والجیران/۱/ ۳۱۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند