معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 601352
کیا صرف سلام کرنے سے قطع تعلق ختم ہو جاتا ہے یا پہلے جیسے تعلقات رکھنے لازمی ہیں؟
میرے کچھ دوست ہر جگہ میرا مزاق اڑاتے تھے اور میری عزت کو نقصان پہنچاتے تھے تو میں نے ان سے دوستی ختم کر دی اور ان کو بلانا چھوڑ دیا اور کچھ سے قطع تعلقی کر لی اب وہ مجھے کہیں ملتے ہیں تو میں بس ان سے سلام لیتا ہوں کیا صرف سلام رکھنے سے قطع تعلقی ختم ہو جاتی ہے یا پہلے جیسے تعلقات رکھنے لازمی ہیں؟
جواب نمبر: 601352
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:241-165/N=4/1442
جی ہاں! صرف سلام کرنے سے قطع تعلق ختم ہوجاتا ہے، پہلے جیسے تعلقات رکھنا لازم نہیں؛ بلکہ اگر پہلے جیسے تعلقات رکھنے میں سامنے والے کی طرف سے ماضی کی طرح مذاق اڑانے اور بے عزتی کرنے کا اندیشہ ہو تو پہلے جیسے تعلقات رکھنے میں احتیاط چاہیے۔
عن أبي أیوب الأنصاري قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:”لا یحل للرجل أن یھجر أخاہ فوق ثلاث یلتقیان فیعرض ھذا ویعرض ھذا، وخیرھما الذي یبدأ بالسلام“، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب ما ینھی عنہ من التھاجر والتقاطع واتباع العورات، الفصل الأول، ص ۴۲۷، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
”وخیرھما الذي یبدأ بالسلام“: أي: ثم الذي یردہ۔… ۔قال الأکمل: وفیہ حث علی إزالة الھجران وأنہ یزول بمجرد السلام اھ (مرقاة المفاتیح، کتاب الآداب، باب ما ینھی عنہ من التھاجر والتقاطع واتباع العورات،۹: ۲۳۱، ط:دار الکتب العلمیة بیروت لبنان)۔
وقولہ: ”وخیرھما“ أي: أفضلھما ” الذي یبدأ بالسلام“ أي: ب السلام علیکم۔ وفیہ أن الھجرة تنتھي بالسلام (عمدة القاري، کتاب البر والصلة، باب الھجرة، ۲۲: ۲۲۵، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)۔
”وخیرھما“ أي: أکثرھما ثواباً ”الذي یبدأ بالسلام“: قال الباجي وغیرہ: وفیہ أن السلام یقطع الھجرة(تنویر الحوالک شرح علی موطأ مالک، کتاب الجامع، ماجاء في المھاجرة، ۳: ۹۹، ط: مطبعة دار إحیاء الکتب العربیة بمصر)۔
قال ابن عبد البر: وأجمع العلماء علی أن من خاف من مکالمة أحد وصلتہ ما یفسد علیہ دینہ أو یدخل علیہ مضرة في دنیاہ أنہ یجوز لہ مجانبتہ وبعدہ، ورب صرم جمیل خیر من مخالطة موٴذیة (المصدر السابق) ونقلہ عنہ في مرقاة المفاتیح (مرقاة المفاتیح، کتاب الآداب، باب ما ینھی عنہ من التھاجر والتقاطع واتباع العورات،۹: ۲۳۰، ط:دار الکتب العلمیة بیروت لبنان)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند