• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 600811

    عنوان:

    باپ مرجائے تو کمسن پوتے کا خرچ کون برداشت کرے گا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر دو سالہ بچہ کا باپ مرجائے اور اس کا ترکہ بھی کچھ نہ ہو تو بچے کے اخراجاتِ پرورش کون ادا کریں گے ، دادا یا ماں ؟ بچہ کے چاچا بھی موجود ہیں ، اسی طرح نانا بھی۔ فتویٰ مرحمت فرماکر ممنون فرمائیں۔نیز یہ بھی ارشاد فرمادیں کہ اگر اس صورت میں پورے اخراجات دادا پر لازم ہوتے ہوں تو وعلی الوارث مثل ذلک الایة ، کی روٴ سے ماں بھی وارث ہوتی ہے ، اس پر کیوں خرچ لازم نہیں ہوتا؟

    جواب نمبر: 600811

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:157-172/sd=3/1442

     صورت مسئولہ میں اگر یتیم بچے کی ماں اور دادا زندہ ہیں تو بچہ کا نفقہ ان دونوں پر بقدر حصہ میراث عائد ہوگا، یعنی ایک تہائی خرچہ ماں کے ذمہ اور دو تہائی دادا کے ذمہ ہوگا۔

    قال ابن نجیم: فی الخانیة: صغیر مات أبوہ، ولہ أم وجد (أب الأب) کانت النفقة علیہما أثلاثا : الثلث علی الأم والثلثان علی جد الأب، قال ابن عابدین فی المنحة : قولہ : علی جد الأب: صوابہ علی الجد الخ ۔(البحر الرائق مع منحة الخالق: ۴/۳۶۱، باب النفقة، دار الکتب العلمیة، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند