• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 59897

    عنوان: ایک کاروبار سے متعلق دریافت کرنا ہی کہ زید عمرو سے کہتاہے کہ 20کنال زمین مجہی اجارے پہ دیدو ، ہر کنال کی بدلے تم 10مثلا گندم لے لینا جب یہ معاملہ طے ہوجاتا ہے تو زید عمرو سے کہتاہے کہ میں تجھے نقد 5لاکھ روپئے دیتاہوں، تم ہر کنال کے بدلے بجا ئے 10 من کی 5من گندم لینا۔ نوت : ہر کنال کی بدلے 10 من گندم دینے کا وعدہ جو ہوتا ہے وہ ضروری نہی کہ اسی زمین سی دے بلکہ کسی اور زمین کی گندم بہی دے سکتاہے

    سوال: ایک کاروبار سے متعلق دریافت کرنا ہی کہ زید عمرو سے کہتاہے کہ 20کنال زمین مجہی اجارے پہ دیدو ، ہر کنال کی بدلے تم 10مثلا گندم لے لینا جب یہ معاملہ طے ہوجاتا ہے تو زید عمرو سے کہتاہے کہ میں تجھے نقد 5لاکھ روپئے دیتاہوں، تم ہر کنال کے بدلے بجا ئے 10 من کی 5من گندم لینا۔ نوت : ہر کنال کی بدلے 10 من گندم دینے کا وعدہ جو ہوتا ہے وہ ضروری نہی کہ اسی زمین سی دے بلکہ کسی اور زمین کی گندم بہی دے سکتاہے کیا یہ کاروبار جائز ہے یا نہیں ؟اگر جائز نہیں ہے تو عدم جواز کی علت بہی بتادیں اور جائز صورت بہی بتادیں۔اللہ آپ کو بہتر بدلہ دے ۔

    جواب نمبر: 59897

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 685-650/Sn=10/1436-U پہلے معاملے میں اگر اجارے کی مدت اور بہ طور اجرت طے شدہ گیہوں کی نوعیت متعین طے کرلی جائے تو یہ معاملہ درست ہے، یہ معاملہ طے ہوجانے کے بعد زید نے عمرو کو جو پیش کش کی ہے کہ نقد ۵/ لاکھ روپئے لے لو اور دس من گیہوں کے بہ جائے ۵/ من گیہوں لینا، یہ ایک نیا معاملہ ہے اول الذکر معاملے کا جز نہیں ہے، اگر زید وعمر باہم رضامندی سے پہلے معاملے کو ختم (اقالہ) کرکے یہ معاملہ کریں اور اس میں بھی اجارے کی شرائط (مثلاً تعیین مدت اور اجرت کی مکمل تعیین) کا لحاظ کریں تو یہ معاملہ شرعاً درست ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند