معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 59463
جواب نمبر: 59463
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 781-805/N=10/1436-U اگر آپ خریدار کی کمپنی میں جاکر اسے مشین چلاکر دیتے ہیں یا اس کے خود مشین چلانے کے بعد آپ جاکر مشین چیک کرآتے ہیں تو آپ کا اپنے سپلائر سے ۵۰۰/ ڈالر لینا جائز ہوگا؛ کیوں کہ پہلی صورت میں آپ نے باقاعدہ گاہک کو مشین چلاکر دی اور دوسری صورت میں آپ نے جاکر جو چلتی مشین چیک کرلی یہ مشین چلانے ہی کے حکم میں ہے اور اگر آپ نے نہ گاہک کو مشین چلاکر دی اور نہ ہی گاہک کے خود چلانے کے بعد آپ نے جاکر مشین چیک کی، صرف گاہک سے آمنے سامنے یا فون پر مشین سے متعلق معلوم کرلیا کہ کیسی چل رہی ہے؟ تو اس صورت میں آپ کے لیے اپنے سپلائر سے مشین چلاکر دینے کے نام پر ۵۰۰/ ڈالر لینے کی گنجائش معلوم نہیں ہوتی؛ کیونکہ آپ کی طرف سے کوئی قابل اجرت (تعب ومشقت والا) عمل نہیں پایا گیا، نیز گاہک سے آمنے سامنے یا فون پر مشین کی کیفیت معلوم کرنے میں اور کمپنی میں جاکر چلتی مشین چیک کرنے میں فرق بھی ہے؛ کیوں کہ بعض مرتبہ خریدار مشین کے سلسلہ میں بہت زیادہ معلومات نہیں رکھتا اس لیے ممکن ہے کہ وہ کم واقفیت کی بنا پر مشین کی کوئی واقعی کمی نہ سمجھ سکے؛ اس لیے آپ گاہک کے یہاں جاکر مشین چلاکر دیا کریں یا کم ازکم اس کے چلانے کے بعد چلتی ہوئی مشین صحیح طور پر چیک کرآیا کریں تاکہ آپ کے لیے ۵۰۰/ ڈالر بلا کسی شک وشبہ جائز رہیں، لأن الدلالة والإشارة لیست بعمل یستحق بہ الأجر (درمختار مع الشامي ۹: ۱۳۰-۱۳۲ مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) وکذلک إذا قال ہذا القول لشخص معین فدلہ علیہ بالقول بدون عمل فلیس لہ أجرة؛ لأن الدلالة والإشارة لیست مما یوٴخذ علیہما أجر (درر الحکام شرح مجلة الأحکام ۱: ۵۰۲، ۵۰۳) في شرح الطریقة المحمدیة للخادمي، الجزء الرابع منہ عن لب الأحیاء: وأما إعانتہ علی عمل معین -إلی قولہ:- أو مباحًا فیہ تعب بحیث یجوز الاستئجار علیہ حل أخذہ وہو جعل اھ (إمداد الفتاوی ۳: ۳۶۳، سوال: ۳۳۳)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند