معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 56888
جواب نمبر: 56888
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 225-216/N=3/1436-U دو ماہ پیشتر اطلاع کیے بغیر ملازمت ترک کرنے کی صورت میں سوال میں مذکور تعلیمی ادارہ میں جو دو ماہ کی تنخواہ ضبط کرنے یا نہ دینے کا اصول ہے یہ غلط ہے؛ کیوں کہ یہ مالی جرمانہ کی شکل ہے، جو شریعت میں جائز نہیں؛ لہٰذا کلرک یاکسی اور کو ایسا ہرگز نہ کرنا چاہیے اور اگر کلرک کسی بڑے ذمہ دار کی ماتحت ہو تو اس سے اس کام سے معذرت کردے البتہ ذمہ داران اسکول ایکسپیرینس سرٹیفیکٹ میں اخلاق وعادت کے خانہ میں اس کی یہ (بلاعذر کی) بے اصولی درج کرسکتے ہیں، اس سے دیگر ملازمین کی بے اصولی پر بھی قدغن لگے گی اور اگر پہلے طریق ہی سے نظام پر کنٹرول پانا چاہیں تو کچھ ترمیم کے ساتھ اس کی جائز شکل یہ ہے کہ ادارہ ملازم کا جتنی تنخواہ پر تقرر کرنا چاہے اس میں کچھ کمی کردے یا اسے پوری ہی تنخواہ دے اور سال کے اخیر میں یا ترک ملازمت پر بطور عطیہ کچھ رقم دے، مگر اس کے لیے اصول وضوابط کی پاسداری شرط ہو؛ لہٰذا جو ملازم ملازمت کے دوران یا ترک ملازمت کے موقعہ پر بے اصولی کرے اسے اخیر میں وہ انعام نہ دیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند