• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 53259

    عنوان: انشورنس کمپنی ہم سے سالانہ پیسہ لیتی ہے گارنٹی کے مد میں اور ہمارا اس کے علاوہ کوئی چارا نہیں ہے، کیا یہ صحیح ہے یا غلط ہے؟

    سوال: محترم ہماری ایک حج کی کمپنی ہے جس کے لیے ہمیں اب تک کوٹا الاٹ نہیں کیا گیا اور کوٹا کے لیے اپلائی بھی کیا ہے،اس کمپنی کے لیے ہم نے IATAلائسنس بنوایا ہے جس کے لیے انھوں نے 7000000/- روپئے کی گارنٹی مانگی جو ہم نہیں دے سکتے تھے اور ہمارے ایجنٹ نے یہ گارنٹی ایک انشورنس کمپنی سے کروائی، انشورنس کمپنی ہم سے سالانہ پیسہ لیتی ہے گارنٹی کے مد میں اور ہمارا اس کے علاوہ کوئی چارا نہیں ہے، کیا یہ صحیح ہے یا غلط ہے؟ اور ابھی تک خس کمپنی سے ہمیں کوئی آمدنی نہیں ملی اور اگر غلط ہے کیا کرنا چاہیے؟ آیا جب پیسے آجائیں تو یہ گارنٹی کیش میں جمع کرواسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 53259

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1430-1167/B=9/1435-U صورتِ مذکورہ میں ایجنٹ نے جو ایک انشورنس کمپنی سے گارنٹی کروائی ہے اگر آپ کی اجازت سے کروائی ہے تو درست ہے، آپ کو سالانہ پیسہ گارنٹی کے مد میں جمع کرنا ضروری ہے، خواہ حج کمپنی سے آپ کو کوئی آمدنی ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔ جب پیسے آجائیں تو گارنٹی کی مد میں جمع کرواسکتے ہیں۔ یہ کام آپ کا درست ہے، بشرطیکہ انشورنس کمپنی آپ سے کوئی سود وصول نہ کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند