• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 5236

    عنوان:

    میں ایک سرکاری ملازم ہوں، ہر سال مجھے جائیدادکا ٹیکس جمع کرنا ہوتاہے۔ ہمیں تیس ہزار سے زیادہ کسی بھی خریداری کے لیے آمدنی کا ذریعہ بتانا پڑتا ہے۔ چنانچہ اگر ہم گھر خریدیں گے تو ہمیں آمدنی کے ذرائع بھی بتانے پڑیں گے۔ ہمارے محکمہ کی کالونیاں ہندو محلے میں واقع ہیں، پچوں کی تربیت اور ہماری ایمانی حالت کے بارے میں کیا۔ صرف مکان کا لون دکھاکرکے ہم مکان خرید سکتے ہیں، ورنہ قانوی ایکشن لیا جائے گا، حکومتی ریٹرن تقریباً ۵۰/ فیصد سود انکم ٹیکس بچت کی مدت میں۔ یہ ہماری بنیادی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم رشوت اور سود دیتے ہیں۔ مالک مکان کبھی کبھی بلاضرورت پریشان کرتاہے جیسے پانی ، اصل دروازہ کے بندکرنے کا وقت، بجلی وغیرہ۔ کرایہ بہت زیادہ ہے، اگر ہم ماہانہ مساوی قسط کی شرائط کے ساتھ کچھ زیادہ پیسہ ادا کریں تو مکان چند سالوں کے بعد ہمارا ہوجائے گا۔ درج بالا صورت میں خاص طور سے حکومت کے قانونی ایکشن کی صورت میں ، برائے کرم ہمیں مشورہ دیں کہ مکان کا لون قابل قبول ہے یا نہیں۔ براہ کرم جلد جواب نوازیں۔

    سوال:

    میں ایک سرکاری ملازم ہوں، ہر سال مجھے جائیدادکا ٹیکس جمع کرنا ہوتاہے۔ ہمیں تیس ہزار سے زیادہ کسی بھی خریداری کے لیے آمدنی کا ذریعہ بتانا پڑتا ہے۔ چنانچہ اگر ہم گھر خریدیں گے تو ہمیں آمدنی کے ذرائع بھی بتانے پڑیں گے۔ ہمارے محکمہ کی کالونیاں ہندو محلے میں واقع ہیں، پچوں کی تربیت اور ہماری ایمانی حالت کے بارے میں کیا۔ صرف مکان کا لون دکھاکرکے ہم مکان خرید سکتے ہیں، ورنہ قانوی ایکشن لیا جائے گا، حکومتی ریٹرن تقریباً ۵۰/ فیصد سود انکم ٹیکس بچت کی مدت میں۔ یہ ہماری بنیادی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم رشوت اور سود دیتے ہیں۔ مالک مکان کبھی کبھی بلاضرورت پریشان کرتاہے جیسے پانی ، اصل دروازہ کے بندکرنے کا وقت، بجلی وغیرہ۔ کرایہ بہت زیادہ ہے، اگر ہم ماہانہ مساوی قسط کی شرائط کے ساتھ کچھ زیادہ پیسہ ادا کریں تو مکان چند سالوں کے بعد ہمارا ہوجائے گا۔ درج بالا صورت میں خاص طور سے حکومت کے قانونی ایکشن کی صورت میں ، برائے کرم ہمیں مشورہ دیں کہ مکان کا لون قابل قبول ہے یا نہیں۔ براہ کرم جلد جواب نوازیں۔

    جواب نمبر: 5236

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 782=707/ د

     

    ماہانہ قسطوں میں ادا کرنے کی شرط پر اصل قیمت سے زاید قیمت پر آپ معاملہ کرلیں اور اسی پر بیع مکمل کردیں، پھر ماہانہ قسط وار ادا کرتے رہیں تو ایسا کرنا جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند