معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 43930
جواب نمبر: 43930
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 339-324/N=4/1434 از روئے شرع سوال میں مذکورہ معاملہ جائز ودرست نہیں، اس میں قرض لینے والے پر صرف قرض کے بقدر روپے کی واپسی واجب ہوگی کیونکہ اس معاملہ کو اگر قرض قرار دیا جائے تو یہ اس لیے ناجائز ہے کہ قرض میں شئ مقروض کے عوض دوسری جنس لینے کی شرط لگانا ناجائز وحرام اور باطل ہے قال في الدر مع الرد کتاب البیوع باب المراحبة والتولیة، فصل في المقررض: ۷/۳۹۴، ط: مکتبہ زکریا دیوبند: وفیہا -في الخانیة- القرض لا یتعلق بالجائز من الشروط فالفاسد منہا لا یبطلہ ولکنہ یلغو بشرط رد شيء آخر ... وکان علیہ مثل ما قبض ... وفي الخلاصة: القرض بالشرط حرام، والشرط لغو... اھ اور اگر بیع قرار دیا جائے تو شرعی اعتبار سے یہ بیع سلم ہوگی اور جانوروں میں بیع سلم درست نہیں، قال في الدر مع الرد کتاب البیوع باب السلم: ۷: ۴۵۷: لا في حیوان ما اھ. وانظر الرد أیضًا.
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند