• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 43930

    عنوان: محترم مفتيان كرام صاحبان

    سوال: ایک شخص فارم والا(مرغیوں کی فارم) کھولا ہے اور روپیہ بطورقرض دیتا ہے ، اس روپیہ سے فارم والاچوزوں کودانہ اورویکسین دیتا ہے اورجب چوزیں بڑی ہونے لگتی ہیں تواس روپیہ دینے والے پر ان مرغیوں کو بیچتاہے اورعرف میں ایک طرح سے فارم والامجبور ہے اس پر بیچنے میں اوراس سودا میں دونوں کا فائدہ بہی ہے ایک کے پاس روپیہ اورگاہک ہے فارم نہیں ، دوسری کے پاس صرف گاہک ہیں ، روپیہ نہیں، کیایہ جا ئزہے ؟بعض کہتے ہیں کہ یہ بیع سلم ہے، لہذا جائز ہے اوربعض اسکو کل قرض جرنفعا فہوربا الحدیث کے تحت ناجاِئز بتاتے ہیں ۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 43930

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 339-324/N=4/1434 از روئے شرع سوال میں مذکورہ معاملہ جائز ودرست نہیں، اس میں قرض لینے والے پر صرف قرض کے بقدر روپے کی واپسی واجب ہوگی کیونکہ اس معاملہ کو اگر قرض قرار دیا جائے تو یہ اس لیے ناجائز ہے کہ قرض میں شئ مقروض کے عوض دوسری جنس لینے کی شرط لگانا ناجائز وحرام اور باطل ہے قال في الدر مع الرد کتاب البیوع باب المراحبة والتولیة، فصل في المقررض: ۷/۳۹۴، ط: مکتبہ زکریا دیوبند: وفیہا -في الخانیة- القرض لا یتعلق بالجائز من الشروط فالفاسد منہا لا یبطلہ ولکنہ یلغو بشرط رد شيء آخر ... وکان علیہ مثل ما قبض ... وفي الخلاصة: القرض بالشرط حرام، والشرط لغو... اھ اور اگر بیع قرار دیا جائے تو شرعی اعتبار سے یہ بیع سلم ہوگی اور جانوروں میں بیع سلم درست نہیں، قال في الدر مع الرد کتاب البیوع باب السلم: ۷: ۴۵۷: لا في حیوان ما اھ. وانظر الرد أیضًا.


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند