معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 43234
جواب نمبر: 4323401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 146-146/M=2/1434 ٹوپی پہننا حدیث شریف سے ثابت ہے، کان کمام أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بُطحا (ترمذی شریف) ٹوپی پہننے میں رسو لاللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام کی پاکیزہ سنت کی پیروی ہے جو باعث اجر وثواب ہے، ننگے سر بازاروں میں پھرنا فسّاق کا طریقہ ہے اور ٹوپی پہنے رہنا صلحا کا طریقہ ہے، ٹوپی پہننے والا شخص بہت سی خرابیوں سے بھی محفوظ رہتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مفتی صاحب میں کویت کے ایک اسلامی بینک میںITسوفٹ ویئر کے شعبہ سے منسلک ہوں۔ کمپنی میں پروویڈنٹ فنڈ کے نام سے کام کرنے والوں کو ایک سہولت موجود ہے۔ جس کی تفصیلات یہ ہیں: پہلے کوئی ممبر مستعفی ہوتا ہے تو اس کو کچھ بھی نہیں ملے گا۔ نیز ریٹائر منٹ کے موقع پر ایک ہزار کویتی دینار کا ایکسچینج ریٹ بھی ملے گا اور ڈیڑھ سو دینار۔۔۔؟
2467 مناظرزید نے بکر سے کشتی کے لیے چھ لاکھ روپیہ
ادھار لیا او رکشتی خریدی۔ زید اب پابند ہے کہ سمندر میں سے جو مال لاتا ہے بکر کو
دے دے جس کی مارکیٹ کی قیمت ساٹھ روپیہ فی کلو ہے جب کہ بکر کو دیتا ہے پچاس روپیہ
فی کلو، کیوں کہ زید قرض دار ہے بکر کا۔ یہ دس روپیہ فی کلو سود ہے جو بکر لیتا ہے
زید سے صرف قرض کی بنیاد پر۔ لیکن اب زید کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ سود کی
لعنت سے بچنے کے لیے بکر کو سارا قرضہ دے دے اوراگر کشتی بھی بیچ دے تو کشتی کی قیمت
تقریباً چار لاکھ ہوگی۔ اب زید کے لیے کیا حکم ہے شریعت کی روشنی سے؟ (۲)اب اگر تھوڑا تھوڑا کرکے بکر کا سارا قرض
لوٹاتا ہے تو اب زید کشتی کا مالک بن جاتا ہے۔ اب سمندر میں سے جو مال لایا جاتا
ہے اس کے بارہ حصے کئے جاتے ہیں جس میں سے پانچ حصے زید (کشتی کا مالک، جن پر
مزدوں کا ان کی اپنی رضا مندی سے کوئی حق نہیں) کے ہوتے ہیں جب کہ باقی سات حصے
کشتی کے مزدوروں کو ملتے ہیں۔ ......
مفتی
صاحب فتوی آئی ڈی نمبر14187میں آپ نے فرمایا کہ جن لوگوں سے جتنا پیسہ لیا تھا ان
کو واپس کریں۔ مگر پیسہ لینے کا طریقہ ایسا تھا کہ ان کشتیوں کے مالکوں سے چند لوگ
مقرر تھے جو ان مالکوں سے پیسے لے کر کشتیوں کے نمبر میرے ابو اور اسٹاف کے دوسرے
لوگوں کو دیتے تھے، وہ پیسے فی مہینہ تیس سے چالیس لاکھ بانٹتے۔جس میں سے دس لاکھ
خود ماہی گیری کا وزیر لیتا ہے اور پھر دس لاکھ دوسرا کوئی بڑا لیتا ہے ۔ اور
ہمارے ابو ایک چھوٹے آفیسر تھے اس لیے وہ تیس سے چالیس ہزار لیتے تھے۔ اب کب کس
کشتی والے سے کتنا پیسہ لیا کسی کو پتہ نہیں۔اور ان کا کوئی ریکارڈ اب موجود نہیں۔
او رکشتیوں کے مالکوں سے تو دوسرے لوگ پیسے لیتے تھے اور خود ابو کو بھی نہیں پتہ
کہ اس دوران کس قدر پیسے ابو کو ملے، یعنی سال میں چھ لاکھ ملے یا نو لاکھ ملے اور
باقی سالوں میں پوری نوکری کے دوران کتنے پیسے ابو کو ملے؟ (۱)کیا گھر بیچ کر وہ پیسے
صدقہ کر سکتے ہیں؟ (۲)کیا
اندازے سے پیسے یعنی کتنی رقم رشوت کی ملی صدقہ کر سکتے ہیں؟ (۳)اگر جتنی رقم رشوت کی لی
ہے اب اتنی رقم پاس موجود نہ ہو یعنی رشوت لی پچاس لاکھ کے قریب مگر اب پیسے تین
لاکھ بھی نہ ہوں تو اب کیا کریں؟ برائے کرم میرے ابو کی اس مشکل کا کوئی حل
بتائیں۔
والد اور بڑے بیٹے کے بیچ چھوٹے بھائی کی فیس کے لیے پیسہ کی لین دین
4778 مناظرکیاکرایہ کا گھر
لے کر اس کو یا اس کے کچھ حصہ کو دوسرے شخص کوکرایہ پر دیناجائز ہے؟ مثلاً ایک شخص
ایک فلیٹ پانچ ہزار روپیہ کرایہ پر اور دو لاکھ ڈپوزٹ پر لے رہا ہے۔ اور میں اس سے
اس فلیٹ کو نوہزار کرایہ پر لینا چاہتا ہوں بغیر کسی ایڈوانس رقم کے ،تو اس صورت
میں اس کی ہر ماہ چار ہزار کی آمدنی ہوگی۔ کیااس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟
اللہ ساری امت کو سودی کاروبار سے حفاظت فرمائیں۔ آپ حضرات کو علم ہوگاکہ ممبئی میں عمارتیں بڑی تعداد میں بن رہی ہیں۔ (۱) بلڈر خرید نے والے سے سودا کرتے ہیں کہ بھائی ہم سے مکان یا دکان آج کی تاریخ میں اتنی قیمت متعین کرلو مثلا ۱۰۰۰/ کی قیمت میں لے لو ،سال گذار جانے کے بعد ہم آ پ سے واپس ۱۵۰۰/ کی قیمت سے خرید لیں گے۔ یہ سودا سادہ کاغذ پر فکس ہوتاہے اور بلڈنگ کا کام آدھا ہو تا ہے، یہ تجارت صحیح ہے؟ دوسری شکل یہ ہوتی ہے کہ بلڈنگ کی شکل بھی نہیں ہوتی ہے اور سودا ہو جا تا ہے۔ ان دونوں صورتوں میں تجارت صحیح ہے ؟ اس تجارت کو یہاں پر ?بائی بیک? (بعد میں ادا کرو) کہتے ہیں۔
1565 مناظرعائزہ/ عائضہ { Aiza } نام رکھ سکتے ہیں کیا؟
6146 مناظر