• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 4144

    عنوان:

    اللہ ساری امت کو سودی کاروبار سے حفاظت فرمائیں۔ آپ حضرات کو علم ہوگاکہ ممبئی میں عمارتیں بڑی تعداد میں بن رہی ہیں۔ (۱) بلڈر خرید نے والے سے سودا کرتے ہیں کہ بھائی ہم سے مکان یا دکان آج کی تاریخ میں اتنی قیمت متعین کرلو مثلا ۱۰۰۰/ کی قیمت میں لے لو ،سال گذار جانے کے بعد ہم آ پ سے واپس ۱۵۰۰/ کی قیمت سے خرید لیں گے۔ یہ سودا سادہ کاغذ پر فکس ہوتاہے اور بلڈنگ کا کام آدھا ہو تا ہے، یہ تجارت صحیح ہے؟ دوسری شکل یہ ہوتی ہے کہ بلڈنگ کی شکل بھی نہیں ہوتی ہے اور سودا ہو جا تا ہے۔ ان دونوں صورتوں میں تجارت صحیح ہے ؟ اس تجارت کو یہاں پر ?بائی بیک? (بعد میں ادا کرو) کہتے ہیں۔

    سوال:

    اللہ ساری امت کو سودی کاروبار سے حفاظت فرمائیں۔ آپ حضرات کو علم ہوگاکہ ممبئی میں عمارتیں بڑی تعداد میں بن رہی ہیں۔ (۱) بلڈر خرید نے والے سے سودا کرتے ہیں کہ بھائی ہم سے مکان یا دکان آج کی تاریخ میں اتنی قیمت متعین کرلو مثلا ۱۰۰۰/ کی قیمت میں لے لو ،سال گذار جانے کے بعد ہم آ پ سے واپس ۱۵۰۰/ کی قیمت سے خرید لیں گے۔ یہ سودا سادہ کاغذ پر فکس ہوتاہے اور بلڈنگ کا کام آدھا ہو تا ہے، یہ تجارت صحیح ہے؟ دوسری شکل یہ ہوتی ہے کہ بلڈنگ کی شکل بھی نہیں ہوتی ہے اور سودا ہو جا تا ہے۔ ان دونوں صورتوں میں تجارت صحیح ہے ؟ اس تجارت کو یہاں پر ?بائی بیک? (بعد میں ادا کرو) کہتے ہیں۔

    جواب نمبر: 4144

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 708=657/ د

     

    بلڈنگ کا کام آدھا ہوا ہو یا بالکل بلڈنگ بنی ہی نہ ہو دونوں صورت میں خرید کا معاملہ کرنا درست نہیں ہے پھر ساتھ ہی یہ بھی طے کرلینا کہ بائع بعد میں اس کو زائد قیمت پر خریدے گا، اس میں سود کش شکل پائی جاتی ہے، مقصد مکان خریدنا نہیں ہے بلکہ پیسہ انوسٹ کرکے اضافہ کے ساتھ واپس لینا ہے جو کہ سود ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند