معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 40411
جواب نمبر: 40411
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1197-753\L=9/1433 استخارہ کرنے کے بعد اگر دل کا میلان کرنے یا نہ کرنے کی طرف ہوجائے تو اسی کو اپنے حق میں خیر سمجھے اور استخارہ کے بموجب عمل کرے، استخارہ کرنے والے کو چاہیے کہ اگر کسی جانب اپنی رائے کا رجحان ہو تو اس کو فنا کردے، جب طبیعت یکسو ہوجائے تب استخارہ کرے، دل میں رجحان ہونے کا اثر بسا اوقات استخارہ پر پڑتا ہے اور اس سے استخارہ کا مقصد فوت ہوجاتا ہے، وہ شخص یہ سمجھتا ہے کہ یہ بات مجھ کو استخارہ سے معلوم ہوئی ہے، حالانکہ خواب یا قوت متخیلہ میں اس کے خیالات ہی نظر آتے ہیں، استخارہ دن اور رات ہروقت کرسکتے ہیں، استخارہ کے لیے دن یا رات کی کوئی قید نہیں ہے، بلکہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق اس کے لیے سونا بھی ضروری نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند