• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 37615

    عنوان: گھر میرے نام ہے، میں اسے کبھی بھی بیچ سکتی ہوں، لیکن جب بھی گھر بیچنے کے بارے میں والد صاحب سے بات کرتی ہوں تو وہ مجھ سے خفا ہوجاتے ہیں جب کہ میرے گھر کے سامنے ان کا گھرہے جہاں میرے بھائی رہتے ہیں۔

    سوال: 25/ سال پہلے میری شادی ہوئی تھی، میرے پانچ بچے ہیں ، ایک بیٹی کی شادی ہوچکی ہے اور اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہے۔ میری فیملی اور میرے والدین دو الگ الگ گھر میں رہتے ہیں اور دونوں گھر ایک دوسرے سے ملے ہوئیے ہیں۔ پانچ سال قبل والد کا انتقال ہوگیاہے ۔ میرے دوبھائی جو شادی شدہ ہیں اپنی فیملی سمیت والد کے ساتھ رہتے ہیں۔ گذشتہ دس سالوں سے مالی بحران کی وجہ سے میں اور میری فیملی بہت پریشان ہیں۔ میرے گھر میں میرے شوہر کماتے ہیں مگر مہنگائی کی وجہ سے وہ ہماری ضروریات کو پوری نہیں کرپاتے ہیں۔ ہمارے بچوں میں تین بیٹے ہیں جنہیں بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے جانے میں پیسوں کی ضرورت ہے، نیز اپنی چھوٹی بیٹی کی شادی کے لیے میں کچھ پیسے محفوظ کرسکی ہوں۔میں اورمیرے شوہر گھر بیچنے کے لیے تیار ہیں ۔ نیز بچوں کو کچھ پیسے دے کر بقیہ پیسہ سے گھر خریدیں گے۔ گھر میرے نام ہے، میں اسے کبھی بھی بیچ سکتی ہوں، لیکن جب بھی گھر بیچنے کے بارے میں والد صاحب سے بات کرتی ہوں تو وہ مجھ سے خفا ہوجاتے ہیں جب کہ میرے گھر کے سامنے ان کا گھرہے جہاں میرے بھائی رہتے ہیں۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ ہم کیا کریں؟

    جواب نمبر: 37615

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 671-109/D=4/1433 اپنا ذاتی مکان ہونا بڑی نعمت ہے، آسانی سے یہ نعمت ہرایک کو نہیں ملتی ، پس جس کے پاس ذاتی مکان ہو اسے اس کی حفاظت کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اگر مکان فروخت کردیں گی تو ہوسکتا ہے کہ پریشانی میں پڑجائیں، کرایہ کے مکان میں بڑی ذلت اٹھانی پڑتی ہے، اور اگر فروخت کرکے دوسرا مکان خریدنے کا ارادہ ہے تو پہلے دوسرا مکان دیکھ کر طے کرلیں پھر فروخت کرنے کی بات کریں ورنہ رقم ملنے کے بعد کبھی ادھر اُدھر ہوجاتی ہے، والد صاحب کیوں منع کررہے ہیں؟ ان کی بات سمجھنے کی کوشش کیجیے اور ان کی مرضی اور ان کے قریب رہنے کو ترجیح دیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند