• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 35765

    عنوان: ملازمت كے سلسلے میں

    سوال: میں انجینئر ہوں اور انجینئر نگ کمپنی میں کام کررہا ہوں۔ میری تنخواہ 15000/ ہے اور ہمیں 300/ سے 500/ تک سفری الاؤنس ملتاہے۔ ہمارا کام کچھ ایساہے کہ دن میں 16/سے 18/ گھنٹے کام بھی کرنا پڑتاہے، کم سے کم آٹھ دس گھنتے لازمی ہوتے ہیں۔ کچھ کمپنیاں اسی ملازمت کی 25000/ سے 35000/ تک اور 1000/ سے 2000/ تک سفری الاؤنس دیتی ہیں۔ ہمارا کام یہ ہوتاہے کہ ٹاؤروں کے پرانے سامان اتار کران پر نیا سامان لگانا ۔ اب پراسامان اتارتے ہیں تو اس میں کچھ تاربھی ہوتے ہیں جسے اکثر ملازمین بیچ دیتے ہیں اور ہمیں سمجھاتے ہیں کہ یہ ان کا حق ہے۔ اور اس بات کا کمپنی کے ہر بندہ کو پتاہے (منتظم اعلی کو بھی معلوم ہے)کہ ملازمین تار بیچتے ہیں ۔ ہمارا جو منیجر ہے اس نے بھی کہا ہے کہ تم لوگ تارکو بیچ لیا کرو، وہ سمجھاتے ہیں یہ ملازمین کا حق ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ : (۱) ایسی صورت میں جب منیجر نے تارکو بیچنے کی اجازت دی ہے تو کیاتار بیچنا جائز ہے؟ (۲) اگر منیجر اجازت نہ بھی دے تو کیا یہ جائز ہے؟

    جواب نمبر: 35765

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 46=46-1/1433 جو کمپنی کا اصل مالک ہے اس کی اجازت سے آپ پرانے تار کو بیچ کر قیمت اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں، ملازمین کی باتوں پر اعتماد نہ کریں، ملازم خواہ ادنیٰ ہو یا اعلیٰ، منیجر کو کیا اختیارات حاصل ہیں ہمیں معلوم نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند