عنوان: زید اور حامد سعودی میں رہتے ہیں، زید نے حامد کو کہا ہے کہ مجھے دس ہزارروپئے دے میں تجھے بعد میں دیدوں گا تو زید نے کہا کہ میں تجھے دس ہزارروپئے دیتاہوں ، لیکن میں جب لوں گا تو جو پیسے کا ریٹ بعد میں چلتاہے وہ لوں گا اور زید نے حامد کو جب دس ہزارروپئے دیدیا اس وقت 12.30کا ریٹ کا تھا اور جب حامد نے واپس کیا تو اس وقت 12.50 ریٹ ہے تو کیا زید کو 20 پیسہ بڑھا کے لینا صحیح ہے یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
سوال: زید اور حامد سعودی میں رہتے ہیں، زید نے حامد کو کہا ہے کہ مجھے دس ہزارروپئے دے میں تجھے بعد میں دیدوں گا تو زید نے کہا کہ میں تجھے دس ہزارروپئے دیتاہوں ، لیکن میں جب لوں گا تو جو پیسے کا ریٹ بعد میں چلتاہے وہ لوں گا اور زید نے حامد کو جب دس ہزارروپئے دیدیا اس وقت 12.30کا ریٹ کا تھا اور جب حامد نے واپس کیا تو اس وقت 12.50 ریٹ ہے تو کیا زید کو 20 پیسہ بڑھا کے لینا صحیح ہے یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
جواب نمبر: 2996731-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):307=226-3/1432
زید نے اگر حامد کو قرض ریال کی شکل میں دی تھی تو حامد پر اتنی ہی ریال کی واپسی ضروری ہے، گو بوقت ادا ریال کی قیمت ۲۰/ پیسے زائد ہوگئی ہو، /اگر ریال کی شکل میں زید نے قرض دیا تھا اور واپسی میں حامد ہندوستانی روپے سے ادا کرنا چاہتا ہے تو اس کو بوقت ادا جو ریال کی قیمت ہندوستانی روپے کے اعتبار سے بنتی ہو اتنی رقم دینی ہوگی اور اگر زید نے بھی ہندوستانی روپے بطور قرض دیے تھے تو اب زید کے لیے زائد لینا جائز نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند