• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 29282

    عنوان: ایک شخص کے پاس سونے کی ڈھلی (اینٹ)ہے۔جس کی آج کل مارکیٹ ریٹ ۸۰۰۰۰ اسی ھزار ہے۔ یہ شخص یہ سونا جیولر کے پاس لے گیا،جیولر نے اس سے یہ سونا ایک لاکہ بیس ھزار ۱۲۰۰۰۰ میں خریدا۔ جیولر نے اسی وقت سونا اپنے قبضہ میں لیا جبکہ اس کی قیمت ادھار ٹہری یعنی ۶ ماہ تک وہ اس سونے کی رقم(۱۲۰۰۰۰)اس شخص کو ادا کریگا۔ شرعاً یہ معاملہ کیسا ہے؟

    سوال: بسم اللہ الرحمن الرحیم کیا فرماتے علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے پاس سونے کی ڈھلی (اینٹ)ہے۔جس کی آج کل مارکیٹ ریٹ ۸۰۰۰۰ اسی ھزار ہے۔ یہ شخص یہ سونا جیولر کے پاس لے گیا،جیولر نے اس سے یہ سونا ایک لاکہ بیس ھزار ۱۲۰۰۰۰ میں خریدا۔ جیولر نے اسی وقت سونا اپنے قبضہ میں لیا جبکہ اس کی قیمت ادھار ٹہری یعنی ۶ ماہ تک وہ اس سونے کی رقم(۱۲۰۰۰۰)اس شخص کو ادا کریگا۔ شرعاً یہ معاملہ کیسا ہے؟ مہربانی فرما کر جلدی اور تفصیلی جواب دیں۔ قاری محمد اسحاق پشاور

    جواب نمبر: 29282

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):495=495-4/1432 مذکورہ معاملہ شرعاًدرست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند