عنوان: میں ایک بہت بڑی تجارتی کمپنی کا مالک ہوں۔ میں نے ایک نئی تجارتی کمپنی کی بنیا د رکھی ہے، لیکن میر پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ اس میں لگاؤں۔ میں نے اپنے ایک دوست کو اس کے لیے آمادہ کیا ہے کہ پیسے میرے ہوں گے اور وقت تم دوگے
سوال: میں ایک بہت بڑی تجارتی کمپنی کا مالک ہوں۔ میں نے ایک نئی تجارتی کمپنی کی بنیا د رکھی ہے، لیکن میر پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ اس میں لگاؤں۔ میں نے اپنے ایک دوست کو اس کے لیے آمادہ کیا ہے کہ پیسے میرے ہوں گے اور وقت تم دوگے ، میں تم کو 25/ فیصد دوں گا، لیکن ساتھ یہ شرط بھی رکھی ہے کہ وہ ہمیشہ میرے ساتھ ہی کام کرے گا اور اپنا کوئی بزنس نہیں کرے گا، کیوں کہ اگر وہ چھوڑدیتاہے تو میں بہت بھاری مشکل میں پڑ جاؤں گا، اس لئے کہ سارے معاملات اور معاہدے اسی کے ساتھ وابستہ ہوں گے، اس کے لئے وہ راضی ہوگیاہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا میرا اس پر یہ شرط رکھنا درست ہے جبکہ وہ اس پر راضی ہے؟اگر میرے اس معاہد ہ میں کوئی غیر شرعی بات ہے تو براہ کرم، اس کی اصلاح فرمائیں اور یہ بھی بتائیں کہ اس کو کس طرح اسلامی قانون کے مطابق ڈھالا جاسکتاہے۔
جواب نمبر: 2875201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 561=561-4/1432
مضاربت کے اصول وشرائط اجارہ سے مختلف ہیں، سوا ل مذکور سے یہ واضح نہیں ہوپاتا کہ آپ نے دوست کے ساتھ کون سا معاملہ کیا ہے، بطورِ اجیر وملازم رکھا ہے یا مضارب کے طور پر؟ اگر اجارے کا معاملہ ہے تو محنت وعمل اور اجرت متعین ہونی چاہیے، فیصد کے اعتبار سے نفع کی تقسیم کا معاملہ مضاربت میں ہوتا ہے، پھر یہ شرط لگانا کہ وہ ہمیشہ آپ ہی کے ساتھ کام کرے گا درست نہیں ہے کیوں کہ اگر وہ اجیر خاص ہے تو مقررہ وقت تک کام کے بعد وہ آزاد ہے، مقامی علماء سے معاملے کی پوری نوعیت بیان کرکے شرعی حکم معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند