معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 28393
جواب نمبر: 28393
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 67=53-2/1432
اگر آپ اس سے مضاربت کا معاملہ کرلیں بایں طور کہ آپ کا روپیہ ہو اور دوسرے کی محنت ہو تو ایسا کرنا جائز ہے، بشرطیکہ نفع کی تعیین کرلی جائے، مثلاً جو نفع ہو اس میں ہم برابر برابر شریک رہیں گے اور نقصان ہونے کی صورت میں اولاً اس کی تلافی نفع سے ہوگی اور بعد میں اصل سرمایہ سے، اگر اس طرح مضاربت کا معاملہ باہم ہوجائے تو اس کی شرعاً اجازت ہے، بعض حضرات اپنی اصل رقم برقرار رکھتے ہوئے دوسرے سے نفع لیتے ہیں یہ سود ہے جو شرعاً حرام ہے، اگر مضاربت کا معاملہ کرنا ہو تو بہتر ہے کہ پہلے بہشتی زیور میں مضاربت کے بیان کو پڑھ لیا جائے اور اسی کے مطابق عمل کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند