• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 28150

    عنوان: میں اٹلی میں رہتاہوں۔ میرا ایک سوال ہے کہ اکثر جب میں کسی گاہک کو پیسے بقایا دیتاہوں اور کہتاہوں کہ ٹھیک ہے؟( یعنی پورے پیسے ہیں)تو وہ کئی دفعہ آدھے پیسے نکال کے کہتاہے کہ پورے نہیں ہیں، اب میں کیا کروں؟دوسری بات یہ کہ میں اس پر استطاعت رکھتاہوں کہ اگلے دفعہ میں ان سے زیادہ کرکے لے لوں کیا یہ صحیح ہے؟ کیوں کہ وہ بعد میں لڑنے لگتاہے۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔ 

    سوال: میں اٹلی میں رہتاہوں۔ میرا ایک سوال ہے کہ اکثر جب میں کسی گاہک کو پیسے بقایا دیتاہوں اور کہتاہوں کہ ٹھیک ہے؟( یعنی پورے پیسے ہیں)تو وہ کئی دفعہ آدھے پیسے نکال کے کہتاہے کہ پورے نہیں ہیں، اب میں کیا کروں؟دوسری بات یہ کہ میں اس پر استطاعت رکھتاہوں کہ اگلے دفعہ میں ان سے زیادہ کرکے لے لوں کیا یہ صحیح ہے؟ کیوں کہ وہ بعد میں لڑنے لگتاہے۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔ 

    جواب نمبر: 28150

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 12=9-1/1432

    جو شخص آپ کو دھوکہ دے کر آپ سے زائد پیسے وصول کرلیتا ہے، دوسرے وقت میں آپ بھی اس سے اتنی مقدار زائد پیسے وصول کرسکتے ہیں والفتوی الیوم علی جواز الأخذ عند القدرة من أي مال کان (طحطاوي)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند