• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 28087

    عنوان: میں اسکول میں پڑھتی تھی تب میں ضرورت کے وقت بچوں سے یا ساتھی اساتذہ سے قلم یا کاغذ لیتی تھی اور جہاں تک مجھے یاد ہے میں اکثر واپس بھی نہیں کرتی تھی، اب وہ بچے مجھے ملتے ہیں اور نہ وہ اساتذہ ۔ میں نے مولانا طارق جمیل صاحب کی تقریرمیں ایک حدیث سنی کہ جو چیز کسی سے عاریةً لو تو واپس کردو ۔ اب میں کیسے واپس کروں؟ کیا مجھے گناہ ہوگا ؟ اس سے بچنے کے لیے کیا کرسکتی ہوں؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنما ئی فرمائیں۔ 

    سوال: میں اسکول میں پڑھتی تھی تب میں ضرورت کے وقت بچوں سے یا ساتھی اساتذہ سے قلم یا کاغذ لیتی تھی اور جہاں تک مجھے یاد ہے میں اکثر واپس بھی نہیں کرتی تھی، اب وہ بچے مجھے ملتے ہیں اور نہ وہ اساتذہ ۔ میں نے مولانا طارق جمیل صاحب کی تقریرمیں ایک حدیث سنی کہ جو چیز کسی سے عاریةً لو تو واپس کردو ۔ اب میں کیسے واپس کروں؟ کیا مجھے گناہ ہوگا ؟ اس سے بچنے کے لیے کیا کرسکتی ہوں؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنما ئی فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 28087

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 35=34-1/1432

    مذکورہ صورت میں ان اشیاء کے لیتے وقت اگر آپ کا ارادہ واپس کرنے کا تھا، اور واپسی کی کوئی مدت متعین نہیں کی تھی پھر وہ اشیاء گم ہوگئیں تو آپ پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، لیکن آپ کے لیے بہتر ہے کہ آپ ان اشیاء کی قیمت کے بقدر صدقہ کریں، اور اگر لیتے وقت آپ کا ارادہ دینے کا نہیں تھا اور وہ اشیاء گم ہوگئیں تو اب آپ کے لیے ضروری ہے ان اشیاء کی قیمت کے بقدر صدقہ کریں اور جن کی یہ چیزیں تھی ان کے لیے استغفار کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند