معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 27688
جواب نمبر: 27688
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1852=1330-1/1432
سیلاب کی وجہ سے جو سامان بہہ جاتا ہے یا اِدھر اُدھر ہوجاتا ہے، اس کا حکم ”لقطہ“ کا ہی ہے، یعنی اگر وہ معمولی چیز ہے تو اس کے استعمال کی ہرشخص کو اجازت ہے اور اگر وہ قیمتی ہے تو اس کو استعمال نہیں کرسکتا۔
ہاں اگر سامان کو اٹھانے والا غریب ہے اورمصرف زکاة وصدقہ ہے، تو وہ شخص اس سیلاب زدہ سامان کو اپنی ضروریات میں خرچ کرسکتا ہے۔ والحطب في الماء إن لم یکن لہ قیمة یأخذہ، وإن لہ قیمة فہو لقطة (البحر: ۵/۲۵۳) إن کان الملتقط محتاجًا فلہ أن یصرف اللقطة إلی نفسہ بعد التعریف (ہندیہ: ۲/۲۹۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند