• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 27614

    عنوان: چھ آدمیوں نے مل کر ایک کمپنی بنائی جس میں ایک سے پانچ کا حصہ پچاس فیصد اور چھٹے نمبر کا حصہ پچاس فیصد طے ہواہے، اور معاہدے میں یہ طے ہواہے کہ ہر کام رائے مشورہ سے شریعت کے دائرے میں ہی کیا جائے گا مگر کچھ دنوں بعداچانک نمبر ایک سے پانچ نے معاہدے توڑدیا، کیا اس طرح سے معاہدہ توڑا جاسکتاہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب دیں۔

    سوال: چھ آدمیوں نے مل کر ایک کمپنی بنائی جس میں ایک سے پانچ کا حصہ پچاس فیصد اور چھٹے نمبر کا حصہ پچاس فیصد طے ہواہے، اور معاہدے میں یہ طے ہواہے کہ ہر کام رائے مشورہ سے شریعت کے دائرے میں ہی کیا جائے گا مگر کچھ دنوں بعداچانک نمبر ایک سے پانچ نے معاہدے توڑدیا، کیا اس طرح سے معاہدہ توڑا جاسکتاہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 27614

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1910=393-12/1431

     

    شرکت کا عمومی ضابطہ یہ ہے کہ ہرشریک کو کسی بھی وقت اپنی شرکت ختم کرنے کا اختیار ہے، صرف شرط یہ ہے کہ دیگر شرکاء کو اس کی اطلاع دیدے: تنفسخ الشرکة بفسخ أحد الشریکین أو بقول أحدہما للآخر: لا أعمل معک․․․ ولکن یشترط أن یعلم الآخر بفسخہ ولا تنفسخ الشرکة مالم یعلم الآخر فسخ الشریک (درر الحکام: ۳/۳۹۰، دارالکتب العلمیة، بیروت) لہٰذا اگر معاہدے میں، سوال میں مذکور شرط کے علاوہ اور کوئی شرط نہیں تھی تو ان شریکوں کا شرکت ختم کرنا ازروئے شریعت جائز ہے۔ اگر معاہدے میں شرکت کو ختم کرنے کے سلسلے میں، اس کے علاوہ دیگر شرائط مذکور تھیں تو اس کی وضاحت کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند