عنوان: میں ایک فیکٹری (مینوفیکچرنگ پلانٹ ) میں کچھ پیسوں کی سرمایہ کاری کی ہے جو کہ نصاب سے اوپر ہے نفع اور نقصان کی بنیاد پر۔ جب اس میں کچھ نفع ہوگا تو یہ اصل رقم میں جمع کیا جائے گا۔ حال ہی میں فیکٹری کو اونچے درجہ میں لایا گیا ہے جس کی وجہ سے اس سال کچھ منافع نہیں تھا۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اس رقم پر زکوة واجب ہے؟ اگر ہاں تو میں اس کو کیسے شمار کروں گا؟
سوال: میں ایک فیکٹری (مینوفیکچرنگ پلانٹ ) میں کچھ پیسوں کی سرمایہ کاری کی ہے جو کہ نصاب سے اوپر ہے نفع اور نقصان کی بنیاد پر۔ جب اس میں کچھ نفع ہوگا تو یہ اصل رقم میں جمع کیا جائے گا۔ حال ہی میں فیکٹری کو اونچے درجہ میں لایا گیا ہے جس کی وجہ سے اس سال کچھ منافع نہیں تھا۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اس رقم پر زکوة واجب ہے؟ اگر ہاں تو میں اس کو کیسے شمار کروں گا؟
جواب نمبر: 2557601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1519=1519-11/1431
اگر آپ نے مذکورہ فیکٹری میں شرکت کا معاملہ شرعی اصولوں کے مطابق نہیں کیا ہے تو پہلے اس کو درست کرلیں، (شریعت میں شرکت اور مضاربت کے اصول مقرر ہیں، ان کے مطابق معاملہ نہ ہو تو معاملہ فاسد ہوجاتا ہے) اور اگر سرمایہ کاری شرعی اصول کے مطابق کی گئی ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ کاروبار میں شرکت کے لیے جتنا روپیہ لگایا ہے اس کے مطابق کاروبار کا جتنا حصہ آپ کی ملکیت قرار پاتا ہے، اس حصے کی بازاری قیمت زکاة نکالنے کے وقت جو بنتی ہو اس کے حساب سے زکاة واجب ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند