• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 24197

    عنوان: میر ا ایک دوست دوکان خرید نا چاہتاتھا جس کی قیمت 75/ لاکھ روپئے تھی ۔ اس کے پاس صرف 35/ لاکھ روپئے تھے۔ اس نے مجھ سے مدد کے لیے 45/ لاکھ روپئے مانگے۔میں نے کہا کہ ٹھیک ہے مگر جب تک مجھے یہ رقم واپس نہیں کروگے اس وقت تک تم کو مجھے کرایہ دینا چاہئے، چونکہ میری بھی تین بیٹاں ہیں اور،میں ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں، میں مفت میں ہر ایک مدد نہیں کرسکتا ہوں۔ وہ اس پر راضی ہوگیا۔ مارکیٹ کے حساب سے کرایہ 25-30 / ہزارہے، لیکن میں نے کہا کہ میں اس قدر کم رقم کی واپسی پر پیسے نہیں دے سکتا ہوں۔اس نے کہا کہ میں تم کوہر ماہ 40/ ہزار روپئے دونگا۔میں نے اسے 40/ لاکھ روپئے دیے ، اور مجھے 40/ ہزار روپئے اداکررہے ہیں۔ کیا یہ لین دین حلال ہے ؟ اگر نہیں تو براہ کرم، بتائیں کہ میں اپنے دوست کی کس طرح مدد کر سکتاہوں؟ چونکہ میں کسی مسلمان بھائی کو منع نہیں کرسکتا ہوں، نیز ہر ایک کی مفت میں مدد بھی نہیں کرسکتا ہوں، چونکہ میری بھی فیملی ہے۔

    سوال: میر ا ایک دوست دوکان خرید نا چاہتاتھا جس کی قیمت 75/ لاکھ روپئے تھی ۔ اس کے پاس صرف 35/ لاکھ روپئے تھے۔ اس نے مجھ سے مدد کے لیے 45/ لاکھ روپئے مانگے۔میں نے کہا کہ ٹھیک ہے مگر جب تک مجھے یہ رقم واپس نہیں کروگے اس وقت تک تم کو مجھے کرایہ دینا چاہئے، چونکہ میری بھی تین بیٹاں ہیں اور،میں ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں، میں مفت میں ہر ایک مدد نہیں کرسکتا ہوں۔ وہ اس پر راضی ہوگیا۔ مارکیٹ کے حساب سے کرایہ 25-30 / ہزارہے، لیکن میں نے کہا کہ میں اس قدر کم رقم کی واپسی پر پیسے نہیں دے سکتا ہوں۔اس نے کہا کہ میں تم کوہر ماہ 40/ ہزار روپئے دونگا۔میں نے اسے 40/ لاکھ روپئے دیے ، اور مجھے 40/ ہزار روپئے اداکررہے ہیں۔ کیا یہ لین دین حلال ہے ؟ اگر نہیں تو براہ کرم، بتائیں کہ میں اپنے دوست کی کس طرح مدد کر سکتاہوں؟ چونکہ میں کسی مسلمان بھائی کو منع نہیں کرسکتا ہوں، نیز ہر ایک کی مفت میں مدد بھی نہیں کرسکتا ہوں، چونکہ میری بھی فیملی ہے۔

    جواب نمبر: 24197

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1569=1169-8/1431

    رقم قرض دے کر بعنوان کرایہ وصول کرنا سود ہے کہ جو حرام ہے، سود لینے دینے اور سود کھانے کے بجائے آپ مدد کے لیے منع کردیا کریں، یہ اہون ہے، ہرموقع پر ہرشخص کی مدد کرنا فرض نہیں، البتہ سودی معاملہ سے بچنا فرض ہے، ہرایک کی مفت مدد نہ کرسکیں تو بس جس کی جس قدر کرسکیں کردیا کریں ورنہ قرض مانگنے والے کے حق میں دعائے خیر کردیا کریں، یہ بھی بہت بڑی مدد ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند