معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 2382
میرا سوال یہ ہے کہ میرے سسر نے مجھے تحفہ میں کار دی ہے، انہوں نے یہ بینک سے لیز پر لی تھی۔ اب کار لیز پر ہے اور میرے سسر قسط ادا کررہے ہیں ، جب تک قسط مکمل نہ ہوجائے میں یہ کار بیچ نہیں سکتاہوں۔ میں پس وپیش میں ہوں کہ اس کار کا استعمال کرنا میر ے لیے حلا ل ہے یا حرام ؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بینک لیز پر کار لینا سود میں داخل ہے۔ براہ کرم، اس پر کچھ روشنی ڈالیں۔
میرا سوال یہ ہے کہ میرے سسر نے مجھے تحفہ میں کار دی ہے، انہوں نے یہ بینک سے لیز پر لی تھی۔ اب کار لیز پر ہے اور میرے سسر قسط ادا کررہے ہیں ، جب تک قسط مکمل نہ ہوجائے میں یہ کار بیچ نہیں سکتاہوں۔ میں پس وپیش میں ہوں کہ اس کار کا استعمال کرنا میر ے لیے حلا ل ہے یا حرام ؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بینک لیز پر کار لینا سود میں داخل ہے۔ براہ کرم، اس پر کچھ روشنی ڈالیں۔
جواب نمبر: 2382
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 624/ ل= 618/ ل
اگر کار کی قیمت شروع میں متعین کردی گئی تھی اور اس کا قسط وار ادا کرنا طے ہوا تھا تو اس طرح کار خریدنا جائز ہے اور اس کار کے استعمال میں کوئی کراہت نہیں ہے اور اگر خریدنے کی کوئی اور شکل تھی تو اس کی پوری وضاحت کے ساتھ دوبارہ استفتاء ارسال کریں، ان شاء اللہ پھر جواب دیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند