• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 21126

    عنوان:

    کیا ہنڈی کا کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اس کی تفصیل اس طرح سے ہے کہ ہنڈی کے کام کرنے والے کچھ روپئے اپنی محنت کی مد میں لیتے ہیں، پھر رقم پہنچانے کے لیے آدمی جاتا ہے اور گاڑ ی وغیرہ پر خرچ ہوتا ہے ، اس لیے ہم یہ اضافی رقم لیتے ہیں، کیا یہ اضافی رقم جو ہنڈی والے لیتے ہیں سود ہے یا نہیں؟ (۲) بینک والے جو آن لائن پر پیسے لیتے ہیں،آیا یہ بھی سود ہے ؟

    سوال:

    کیا ہنڈی کا کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اس کی تفصیل اس طرح سے ہے کہ ہنڈی کے کام کرنے والے کچھ روپئے اپنی محنت کی مد میں لیتے ہیں، پھر رقم پہنچانے کے لیے آدمی جاتا ہے اور گاڑ ی وغیرہ پر خرچ ہوتا ہے ، اس لیے ہم یہ اضافی رقم لیتے ہیں، کیا یہ اضافی رقم جو ہنڈی والے لیتے ہیں سود ہے یا نہیں؟ (۲) بینک والے جو آن لائن پر پیسے لیتے ہیں،آیا یہ بھی سود ہے ؟

    جواب نمبر: 21126

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 629=423-4/1431

     

    ہنڈی کے کاروبار میں اگر حکومت کی طرف سے پابندی نہ ہو تو اس کی گنجائش ہے اور رقم پہنچانے میں جو دوڑدھوپ کرنی پڑتی ہے اس کی وجہ سے کچھ اضافی رقم لینا بھی جائز ہے، یہ سود میں داخل نہیں۔

    (۲) ?آن لائن? کی وضاحت کرکے سوال کریں، پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند