معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 19163
میں الیکٹرونکس انجینئر ہوں۔ میں نے الیکٹرونکس کا ایک سرکٹ ڈیزائن کیا، جس میں ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر شامل ہیں۔ ایک کمپنی جو الیکٹرونکس کی اشیا تیار کرکے سیل کرتی ہے، میرے سرکٹ کو اپنے ایک پراڈکٹ میں استعمال کرنے میں دلچسپی کھتی ہے۔میرے لیے نفع حاصل کرنے کی ایک صورت یہ ہے کہ میں کمپنی کو اپنے سرکٹ کا ڈیزائن مہیار کردوں۔ وہ اس ڈیزائن کے مطابق سرکٹ کے پرزہ جات منگواکر اپنی لیبر کے ذریعے سرکٹ کی copiesتیار کرکے اپنے پراڈکٹ میں استعمال کریں اور میں ضرورت کے وقت انھیں تکنیکی مدد دوں۔ جب ان کی پراڈکٹ سل ہو تو نفع کا ایک حصہ مجھے مل جائے، اس طریقہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ مضاربت، شراکت، یا کوئی اور؟ کیا یہ جائز ہے؟ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ میں انھیں اپنا ڈیزائن ایک ہی بار بطور Intellectual Property سیل کردوں اور قیمت وصول کرکے لاتعلق ہوجاوٴں۔ کیا Intellectual Property کی شرعت حیثیت بھی ایسی ہے کہ اسے سیل کیا جاسکے؟ اس کے علاوہ بھی اگر شرعاً کوئی بہتر طریقہ اس صورت حال میں نفع حاصل کرنے کا ہو تو براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
میں الیکٹرونکس انجینئر ہوں۔ میں نے الیکٹرونکس کا ایک سرکٹ ڈیزائن کیا، جس میں ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر شامل ہیں۔ ایک کمپنی جو الیکٹرونکس کی اشیا تیار کرکے سیل کرتی ہے، میرے سرکٹ کو اپنے ایک پراڈکٹ میں استعمال کرنے میں دلچسپی کھتی ہے۔میرے لیے نفع حاصل کرنے کی ایک صورت یہ ہے کہ میں کمپنی کو اپنے سرکٹ کا ڈیزائن مہیار کردوں۔ وہ اس ڈیزائن کے مطابق سرکٹ کے پرزہ جات منگواکر اپنی لیبر کے ذریعے سرکٹ کی copiesتیار کرکے اپنے پراڈکٹ میں استعمال کریں اور میں ضرورت کے وقت انھیں تکنیکی مدد دوں۔ جب ان کی پراڈکٹ سل ہو تو نفع کا ایک حصہ مجھے مل جائے، اس طریقہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ مضاربت، شراکت، یا کوئی اور؟ کیا یہ جائز ہے؟ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ میں انھیں اپنا ڈیزائن ایک ہی بار بطور Intellectual Property سیل کردوں اور قیمت وصول کرکے لاتعلق ہوجاوٴں۔ کیا Intellectual Property کی شرعت حیثیت بھی ایسی ہے کہ اسے سیل کیا جاسکے؟ اس کے علاوہ بھی اگر شرعاً کوئی بہتر طریقہ اس صورت حال میں نفع حاصل کرنے کا ہو تو براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 19163
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 270=48k-3/1431
حدیث میں ہے کہ ?من سبقت یدہ إلی ما لم یسبقہ مسلم فہو لہ? یعنی جس نے سب سے پہلے کسی چیز کو حاصل کرلیا تو وہ دوسریوں کے مقابلہ میں اس شئ سے نفع حاصل کرنے کا زیادہ حق دار ہے، لہٰذا جب آپ نے کافی محنت مشقت اوروقت لگاکر کوئی الیکٹرونکس سرکٹ ڈیزائن تیارکیا تو آپ اس کو بازار میں فروخت کرکے نفع حاصل کرسکتے ہیں البتہ نفع حاصل کرنے کا پہلا طریقہ جس میں کمپنی اس ڈیزائن کے مطابق پرزہ جات منگاکر اپنے لیبر کے ذریعہ سرکٹ کی کاپیاں بناکر اپنے پراڈکٹ میں استعمال کرے گی اور پھر اس کو سیل کرے تو آپ کو بھی نفع کا ایک حصہ ملے گا تو اس میں اگر پہلی مرتبہ سیل ہونے یا دوسری تیسری چوتھی مرتبہ سیل ہونے پر یعنی سیل ہونے کی ایک تعداد آپ نے متعین کردی کہ مثلاً دس مرتبہ سیل ہونے پر میں ہرمرتبہ اتنا پرسنٹ نفع لوں گا تب تو آپ کا یہ نفع لینا درست ہے، اور اگر سیل ہونے کی تعداد کے بغیر ہربار آپ نفع لینے کو مشروط کردیں کہ جب جب یہ پراڈکٹ مارکیٹ میں سیل ہوگا تب تب میں اتنا پرسنٹ لوں گا تو یہ معاملہ جہالت کے سبب درست نہ ہوگا، البتہ اس سرکٹ ڈیزائن سے نفع حاصل کرنے کا دوسرا طریقہ کہ آپ اس کو ایک ہی بار میں فروخت کردیں اور پھر اس سے لاتعلق ہوجائیں تو یہ بیع شرعاً درست ہے اور اس میں کوئی قباحت نہیں، فقہاء اس قسم کی بیع کو حق اسبقیت کی بیع سے تعبیر کرتے ہیں جس کی خرید وفروخت درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند