معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 18276
تقریباً
تیس سال پہلے میرے والد صاحب ایک دکان کی پوزیشن کرایہ دار سے پندرہ ہزار روپیہ
میں لیے اور بازو کی دکان سے بدلنے کے لیے بازو کی دکان کے کرایہ دار کو پندرہ
ہزارروپیہ دیا۔ اور دکان کے مالک کو اب تک برابر کرایہ ادا کرتے آرہے ہیں۔ اب مالک
دکان کہتا ہے کہ مجھے دکان دے دو۔ والد صاحب کہہ رہے ہیں کہ چھوڑیں گے اس شرط پر
کہ ہم نے تیس ہزار دے کر پوزیشن خریدی ہے تیس سال پہلے اب اس پوزیشن کی قیمت بہت
زیادہ ہے لہذا ایک لاکھ روپیہ دوپھر میں چھوڑ دوں گا۔ والد صاحب کہہ رہے ہیں کہ
میں نے پیسے دئے ہیں کرایہ دار کو اس لیے پیسے مانگ رہا ہوں اگر میں نے پیسے مالک
دکان کو دیا ہوتا تو جتنا دیا تھا اتنا ہی چاہیے تھا ۔اب جواب طلب بات یہ ہے کہ
کیا یہ پوزیشن چھوڑنے کے لیے مالک مکان سے پیسے لینا درست ہے؟ برائے مہربانی صحیح
مسئلہ بتاکر حلال کی طرف آنے کے لیے رہنمائی فرماویں۔
تقریباً
تیس سال پہلے میرے والد صاحب ایک دکان کی پوزیشن کرایہ دار سے پندرہ ہزار روپیہ
میں لیے اور بازو کی دکان سے بدلنے کے لیے بازو کی دکان کے کرایہ دار کو پندرہ
ہزارروپیہ دیا۔ اور دکان کے مالک کو اب تک برابر کرایہ ادا کرتے آرہے ہیں۔ اب مالک
دکان کہتا ہے کہ مجھے دکان دے دو۔ والد صاحب کہہ رہے ہیں کہ چھوڑیں گے اس شرط پر
کہ ہم نے تیس ہزار دے کر پوزیشن خریدی ہے تیس سال پہلے اب اس پوزیشن کی قیمت بہت
زیادہ ہے لہذا ایک لاکھ روپیہ دوپھر میں چھوڑ دوں گا۔ والد صاحب کہہ رہے ہیں کہ
میں نے پیسے دئے ہیں کرایہ دار کو اس لیے پیسے مانگ رہا ہوں اگر میں نے پیسے مالک
دکان کو دیا ہوتا تو جتنا دیا تھا اتنا ہی چاہیے تھا ۔اب جواب طلب بات یہ ہے کہ
کیا یہ پوزیشن چھوڑنے کے لیے مالک مکان سے پیسے لینا درست ہے؟ برائے مہربانی صحیح
مسئلہ بتاکر حلال کی طرف آنے کے لیے رہنمائی فرماویں۔
جواب نمبر: 18276
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ):2422=1936-12/1430
پوزیشن کوئی مال نہیں ہے کہ اس کی خرید فروخت درست ہوسکے،اصل یہ ہے کہ یہ عنوان ہے اور حقیقةً معاملہ مروجہ پگڑی کاہے جو شرعاً جائز نہیں، نیز آپ کے والد صاحب نے معاملہ کو تو کرایہ داروں سے بعنوان پوزیشن انجام دیا تھا اور کئی چند کرکے (لاکھ روپئے) لینا چاہتے ہیں،مالک ِدوکان سے یہ کون سا انصاف ہے؟ بہرحال مالک دوکان اگر دوکان خالی کرانا چاہتا ہے تو اس کو شرعی اعتبار سے حق ہے اس خالی کرنے کا معاوضہ طلب کرنا جائز نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند