معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 17857
ہمارا ایک مکان ہے اس کو ہم نے بیوٹی پارلر بنانے کے لیے کرایہ پر دے دیا ہے ۔ آیا اس کا کرایہ استعمال کرنا صحیح ہے؟
ہمارا ایک مکان ہے اس کو ہم نے بیوٹی پارلر بنانے کے لیے کرایہ پر دے دیا ہے ۔ آیا اس کا کرایہ استعمال کرنا صحیح ہے؟
جواب نمبر: 1785703-Nov-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):376tb=2008-12/1430
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک جائز ہے۔ البتہ اعانت معصیت کی وجہ سے مکروہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
شراب پینے سے چالیس دن تك نماز قبول نہ ہونے كا كیا مطلب ہے؟
5351 مناظرمیں دیوبند کے عظیم علماء میں سے ایک عالم ، مفتی ذر ولی خان (جامعہ احسان العلوم کراچی) کو انٹرنیٹ پر سنتاہوں ، لیکن ان سے میرا براہ راست رابطہ نہیں ہوسکاہے۔ اور میں نے ان سے سناہے کہ آج کل کے رائج بنیک کے طریقے حرام ہیں۔اس لیے میں آپ سے ایک سوال کرنا چاہتاہوں۔میں یونیورسٹی سے ڈگری لے کرکاروبار شروع کرنا چاہتاہوں جس کے لیے مجھے ابتدائی انوسمنٹ کے لیے پیسے کی ضرورت پڑے گی۔مجھے یہ بتائیں کہ قرض حسنہ کے علاوہ کونسا طریقہ مطلقاً جائزہے جس میں کوئی شرعی شک و شبہ تک نہ ہو ۔جزاکم اللہ!
1831 مناظرہم ایک ایک مکان دو آدمی مشترک خریدتے ہیں، کیونکہ ایک کے ساتھ اتنا رقم نہیں ہے۔ جو مکان خود خرید سکے۔ دوسرا شریک اس لئے چاہتا ہے۔ کہ مکان دونوں ایک ساتھ خریدے۔ اور مکان کا کرایہ لگا کر دوسرے شریک کو کرائےکا ادھا حصہ دیتا ہے۔ اور دوسرے شریک کو کرایہ اس وقت تک جا ری رہے گا۔جب تک پہلا شریک اس مکان کا آدھا حصہ ادا نہ کرے۔ کیا وہ دوسرے شریک کو یک مشت ادائیگی ضروری ہے۔ یا سالانہ کے حساب سے کشت وار دینے میں پہلے شریک کو آدائیگی ميں شریعت کے نگاہ کوئی حرج ہے۔ یعنی سود یا ربٰوی کے زمرے میں آتا ہے۔ یا نہیں۔ برایے کرم تفصیل اور حوالہ کے سا تھ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
2793 مناظرمیں
سعودی عرب میں رہتاہوں۔ میرے کفیل (سعودی) کی ایک دوا کی دکان ہے جو میں ٹھیکہ پر
لینا چاہتاہوں۔ اس دکان سے ہر مہینے جو منافع ہوگا اس میں سے تین ہزار ریال کفیل
کو دے کر جو بچے گا وہ خود لینا ہے۔در اصل مسئلہ یہ ہے کہ سعودی میں خود اپنا
کاروبار نہیں کرسکتے۔ کیا میں ایسا کرسکتاہوں؟ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ میں اپنا پیسہ
لگا کر کفیل کے نام سے دکان کروں اوراس کو کفالت کے طور پر مہینے کا دو سو ریال کے
حساب سے دیا کروں، اس صورت میں پونجی او رمنافع دونوں میرا ہوگا۔ اس صورت میں
کفالت کے طور پر پیسہ دینا جائز ہے یا نہیں؟ برائے کرم میری رہنمائی جلد سے جلد کریں۔
میں مرکزی حکومت کے ایک شعبہ میں ملازمت کررہاہوں، یہاں رشوت لینا عام بات ہے۔ میری بیوی ایک مذہبی خاندان سے تعلق رکھتی ہے، اس کی مدد اور رہ نمائی سے میں اس گناہ سے بچنے کی کوشش کررہاہوں، لیکن بعض دفعہ مالی تنگی کے باعث میں رشوت لے لیتاہوں۔ بہر حال خشیت الہی کی وجہ سے اس حرکت سے تقریبا رک گیاہوں۔ براہ کرم، اس سلسلے میں میر ی میزید رہ نمائی فرمائیں تاکہ میں ہمیشہ کے لیے اس سے نجات پاجاؤں اور اس سے نفرت کرنے لگوں۔
1898 مناظرمیں
کراچی میں رہ رہا ہوں اور ایک کمپنی میں کام کررہاہوں جو کہ بادن ضلع میں ( کراچی
سے ایک سو ساٹھ کلومیٹر دور) تیل اور گیس کی دریافت کا کام کرتی ہے۔ میں اس کمپنی
میں 1998سے (یعنی گیارہ سال سے ) کام کررہا ہوں۔ اس کمپنی کی ملازمت کو ترک کرنے
کی صورت میں چاہے کمپنی کی طرف سے ہو یا ملازم کی طرف سے ایک مہینہ کی نوٹس سے
مربوط ہے ۔ ملازمت کے معاہدہ میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ کمپنی مختصر
مدتی نوٹس پر کسی بھی ملازم کو پاکستان کے کسی بھی علاقہ میں مثلاً کراچی، اسلام
آباد یا اپنی فیلڈ آفسوں میں بادن یا میر پور خاص، مٹیاری (حیدرآباد) ضلع وغیرہ میں
بھیج سکتی ہے۔ کمپنی کے بادن ضلع میں تین اور ضلع میرپور خاصل مٹیاری (حیدرآباد )
میں ایک رہائشی کیمپ ہے۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں اور کام کو پورا کرنے کے لیے مختلف
جگہوں پر روزانہ سفر کرنا پڑتا ہے جو کہ بیس( بنیادی) کیمپ سے کم سے کم پانچ کلو
میٹر او رزیادہ سے زیادہ سو کلومیٹرآگے ہوسکتا ہے۔...