معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 17740
میرے
ایک دوست کے بھائی کا قتل ہوا، جس کو میں نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا یعنی میں
اس کا چشم دید گواہ نہیں ہوں۔ مگر مقتول میرے دوست کا بھائی رہنے کی وجہ سے میں
پولیس میں بیان دیا کہ میں حادثہ کے وقت اس جگہ پر موجود تھا۔ اس کے بعد پولیس نے
میرا جواب کورٹ میں سیکشن 164کے تحت سیل کیا، اب کیس بورڈ پر آرہی ہے۔ میری گواہی
سے کورٹ میں کیس کا فیصلہ ہونے والا ہے۔ اب شریعت میرے لیے کیا حکم دیتی ہے؟
میرے
ایک دوست کے بھائی کا قتل ہوا، جس کو میں نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا یعنی میں
اس کا چشم دید گواہ نہیں ہوں۔ مگر مقتول میرے دوست کا بھائی رہنے کی وجہ سے میں
پولیس میں بیان دیا کہ میں حادثہ کے وقت اس جگہ پر موجود تھا۔ اس کے بعد پولیس نے
میرا جواب کورٹ میں سیکشن 164کے تحت سیل کیا، اب کیس بورڈ پر آرہی ہے۔ میری گواہی
سے کورٹ میں کیس کا فیصلہ ہونے والا ہے۔ اب شریعت میرے لیے کیا حکم دیتی ہے؟
جواب نمبر: 17740
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):2136=1700-12/1430
شہادت کہتے ہیں جس جگہ آدمی موجود ہو وہاں کسی وقوع پذیر واقعہ کی گواہی دینے کو جس کا اس نے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ہو، جب آپ دوست کے قتل کے شاہد نہیں ہیں تو آپ کا گواہی دینا شہادت زُور میں داخل ہوگا، اگر آپ کی گواہی واقعہ کے بھی خلاف ہوگی تو حق العبد ضائع کرنے کا بھی گناہ ہوگا، اور اس خلاف واقعہ گواہی سے رجوع کرنا آپ پر واجب ہے، تاکہ مدعی علیہ پر ظلم نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند