عنوان: مالی تنگی كی وجہ سے قرض خواہوں كو نصف ادائیگی پر راضی كرنا ؟
سوال: میں جنید شیلات ہوں گجرات سے ، دو سال پہلے تک میں مچھلی کا کاروبار کرتا تھا، لیکن مجھے وہ بند کرنا پڑا کیوں کہ ایک وے پاری نے میرے پیسے ڈوبو دیئے، جس کی وجہ سے میرے اوپر بھی تیرہ لاکھ کا قرض ہوگیاہے، پیسے کھانے والیے وے پاری کے پاس سے اب پیسے آنے کی اب کوئی امید نہیں بچی ہے، اور میری اب ایسی پوزیشن نہیں ہے کہ میں اپنا پورا قرض لوٹا سکوں۔ سوال میرا یہ ہے کہ اگر میں اپنے قرض داروں کو منا کر اگر پچاس فیصد ان کی ادائیگی کردو ں تو کیا یہ جائز ہوگا میرے لیے جب کہ قرض دار مان جائیں ، لیکن ادھورے من سے ، کیا یہ صورت میرے لیے جائز ہوگی؟
جواب نمبر: 17243601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1221-1064/B=12/1440
آپ کے کہنے پر بغیر جبر کے اگر قرض خواہ خوش دلی سے آدھی رقم معاف کردیں تو یہ صحیح ہے اور قرض معاف کرنے والے کو ثواب بھی ملے گا، آپ قرض خواہ سے بیجا اصرار کرکے دباوٴ ڈال کر قرضہ معاف نہ کرائیں، حدیث میں ہے ”لایحلّ مال امریٍٴ مسلمٍ إلاّ بطیب نفسٍ منہ (مجمع الزوائد: ۳/۲۶۸) کسی مسلمان کا مال اس کی خوش دلی کے بغیر حلال نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند