• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 17220

    عنوان:

    میری ماں کا چند مہینے پہلے انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر تقریباً اکیاسی سال تھی۔ ان کو لکھنا نہیں آتا تھا۔اپنے انتقال سے چند سال پہلے انھوں نے مجھ سے اپنے اثاثہ کے ایک تہائی کے متعلق آخری وصیت کی بات چیت کا آئڈیو ٹیپ ریکارڈ کرنے کو کہا۔ انھوں نے وضاحت کی کہ وہ کس طرح اس رقم کو اسلامی مقاصد، اپنے ناتی(میری ایک بہن کے لڑکے)اور نواسی (میری دوسری بہن کی لڑکی) کے درمیان تقسیم کرنا پسند کریں گیں۔کوئی بھی رقم کسی بھائی یا ان کے بچوں کے لیے نہیں ہے۔ ہم پانچ بھائی اور دو بہنیں ہیں،سب باحیات ہیں۔ میرے بھائی لوگ ان کا آئڈیو ٹیپ سنے بغیراس وصیت کو یہ کہہ کر خارج کررہے ہیں کہ میرے علاوہ دوسرے دو اور لوگ بطور گواہ کے ہونے چاہئیں۔برائے کرم اس صورت حال کے بارے میں مجھ کو ایک فتوی عنایت فرماویں۔

    سوال:

    میری ماں کا چند مہینے پہلے انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر تقریباً اکیاسی سال تھی۔ ان کو لکھنا نہیں آتا تھا۔اپنے انتقال سے چند سال پہلے انھوں نے مجھ سے اپنے اثاثہ کے ایک تہائی کے متعلق آخری وصیت کی بات چیت کا آئڈیو ٹیپ ریکارڈ کرنے کو کہا۔ انھوں نے وضاحت کی کہ وہ کس طرح اس رقم کو اسلامی مقاصد، اپنے ناتی(میری ایک بہن کے لڑکے)اور نواسی (میری دوسری بہن کی لڑکی) کے درمیان تقسیم کرنا پسند کریں گیں۔کوئی بھی رقم کسی بھائی یا ان کے بچوں کے لیے نہیں ہے۔ ہم پانچ بھائی اور دو بہنیں ہیں،سب باحیات ہیں۔ میرے بھائی لوگ ان کا آئڈیو ٹیپ سنے بغیراس وصیت کو یہ کہہ کر خارج کررہے ہیں کہ میرے علاوہ دوسرے دو اور لوگ بطور گواہ کے ہونے چاہئیں۔برائے کرم اس صورت حال کے بارے میں مجھ کو ایک فتوی عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 17220

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2227=1758-12/1430

     

    آپ کے بھائی لوگوں کومذکورہ آڈیو ٹیپ وصیت پر شبہ ہے اس لیے اس پر وہ یقین نہیں کررہے ہیں، لہٰذا ان کی طرف سے دو گواہوں کا مطالبہ کیا جانا درست ہے، بغیر گواہ کے مذکورہ وصیت کا تسلیم کرنا ان پر لازم نہیں ہے: [قال في الدر وإن سمعوا کلامہ ولم یروہ لا تجوز شہادتہم علیہ لأن النغمة تشبہ علیہ فتقع الشبہة (ج۵/۴۲۳، شامي)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند