• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 17195

    عنوان:

    میں اور میرایک ا دوست سعودی عربیہ کے ایک کالج میں کام کرتے ہیں۔ ہم کو ہر سال دو مہینہ کی چھٹی ملتی ہے۔ اس سال میں چھٹی میں پاکستان میں نہیں گیا، لیکن میرا دوست گیا او راس نے اپنی کار کو اس کی بیٹری کو برقرار رکھنے کے لیے کار کو ہر ہفتہ اسٹارٹ کرنے کے لیے تاکہ اس کی بیٹری ڈسٹارچ نہ ہوجائے میرے پاس چھوڑگیا۔مزید یہ کہ وہ کار ایک دوسرے دوست کی پارکنگ میں کھڑی تھی اس لیے وہ میرے پاس کار کی چابی چھوڑ گیا۔ میں تقریباً ہر ہفتہ کار کو اسٹارٹ کرنے کا کام کرتا تھا اس کی بیٹری کو باقی رکھنے کے لیے۔ میرے دوست کی آمدسے چند دن پہلے مجھ سے چابی گم ہوگئی۔میں نے سوچا کہ میرے دوست کے پاس دوسری چابی ہوگی اس لیے ہم نقلی چابی بنوالیں گے اس کے آنے کے بعد، لیکن بدقسمتی سے اس کی دوسری چابی نہیں تھی۔ آخر کار ہم کار کو چابی بنانے والے کی دکان پر لے گئے جس نے مجھ سے سو ریال لیا اور اس کے بعد چابی بنانے والے نے چار سو ریال چابی بنانے کا لیا۔...

    سوال:

    میں اور میرایک ا دوست سعودی عربیہ کے ایک کالج میں کام کرتے ہیں۔ ہم کو ہر سال دو مہینہ کی چھٹی ملتی ہے۔ اس سال میں چھٹی میں پاکستان میں نہیں گیا، لیکن میرا دوست گیا او راس نے اپنی کار کو اس کی بیٹری کو برقرار رکھنے کے لیے کار کو ہر ہفتہ اسٹارٹ کرنے کے لیے تاکہ اس کی بیٹری ڈسٹارچ نہ ہوجائے میرے پاس چھوڑگیا۔مزید یہ کہ وہ کار ایک دوسرے دوست کی پارکنگ میں کھڑی تھی اس لیے وہ میرے پاس کار کی چابی چھوڑ گیا۔ میں تقریباً ہر ہفتہ کار کو اسٹارٹ کرنے کا کام کرتا تھا اس کی بیٹری کو باقی رکھنے کے لیے۔ میرے دوست کی آمدسے چند دن پہلے مجھ سے چابی گم ہوگئی۔میں نے سوچا کہ میرے دوست کے پاس دوسری چابی ہوگی اس لیے ہم نقلی چابی بنوالیں گے اس کے آنے کے بعد، لیکن بدقسمتی سے اس کی دوسری چابی نہیں تھی۔ آخر کار ہم کار کو چابی بنانے والے کی دکان پر لے گئے جس نے مجھ سے سو ریال لیا اور اس کے بعد چابی بنانے والے نے چار سو ریال چابی بنانے کا لیا۔جب ادائیگی کا وقت آتا ہے تو ہم دونوں پیسہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ آخر کار میں اس شرط کے ساتھ پیسہ ادا کرتا ہوں کہ ہم اپنے مذہب کا طریقہ اختیار کریں گے۔ اب اس بارے میں آپ کا مشورہ درکار ہے (۱)اس کی ادائیگی کون کرے گا یا (۲)ہر ایک کو آدھا آدھا ادا کرنا ہوگا؟ (۳)یا اس کا کوئی اور حل ہے؟

    جواب نمبر: 17195

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):2280=1832-12/1430

     

    اگر چابی کی آ پنے حفاظت کی اور اس کے گم ہونے میں آپ کی غفلت کا کوئی دخل نہیں تو ایسی صورت میں آپ پربسلسلہ چابی کوئی ضمان نہیں، اگر آپ نے غفلت برتی تو آپ ضامن ہوں گے، اور کل رقم چابی کے حصول میں صرف شدہ آپ کی طرف سے ہوگی، ورنہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند